بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درمیان سال مال کی زیادتی صورت میں زکوٰۃ کاحکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ:

1)۔ایک شخص  کے پاس مال ہے جس کا  نصاب مکمل ہے ،لیکن اس میں کچھ مال ایسا بھی ہے جس  پر ابھی  سال مکمل نہیں ہوا ،اور کچھ مال ایسا ہے جس پر  سال مکمل ہوچکا ہے،تو کیا جس مال کو سال مکمل نہیں ہوا اس کی  بھی  زکوٰۃ  نکالی جائے گی ؟اس پر بھی بقیہ مال کے ساتھ مل کر زکوٰۃ واجب ہے ؟ جبکہ  مال میں سونا ،چاندی اور پیسے تینوں چیزیں ہیں ۔

وضاحت:نصاب کے بقدر مال پر سال گزر چکاہے ،البتہ اس کے علاوہ کچھ نقدی پیسوں کی صورت میں مال میں اضافہ ہوا ہے جس پر ابھی سال نہیں گزرا۔

2)۔ کیا نابالغ بچی کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے یانہیں ؟

جواب

1)۔واضح رہےجو شخص صاحبِ نصاب ہو اور درمیانِ سال میں اس کے پاس مزید قابلِ زکوٰۃ مال آ جائے تو سال کے درمیان میں آئے ہوئے مال کے لیے علیحدہ طور پر  سال کا مکمل ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ  جس مال پر سال گزر کر زکوٰۃ کا سال مکمل ہوچکا ہے، اسی کے ساتھ  سال کے درمیان میں آنے والے مال کی  بھی زکوٰۃ لازم ہوگی ۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں   اس شخص کے بقدرِنصاب مال پر سال گزرنے کے وقت  اس شخص کے پاس جتنا مال موجود ہوگا اس پورے مال   کے ڈھائی فیصد  زکوٰۃ  لازم ہوگی ،درمیانِ سال  ملکیت میں آنے  والی رقم  پر علیحدہ طور پر سال گزرنا ضروری نہیں ۔   

2)۔جس طرح نماز ،روزہ ، حج اور دیگر عبادات نابالغ پر فرض نہیں ہیں اسی طرح اس پر زکوٰۃ بھی فرض نہیں ہے ؛ لہذا اگر بچی  صاحبِ نصاب ہے، تب بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے اس کے مال پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ، اور ولی کے ذمے بھی نابالغ کے مال سے زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(وشرط افتراضها عقل وبلوغ)

وفي الرد:(قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها".

(كتاب الزكاة،ج:2،ص:258،ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و من كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالًا من جنسه ضمّه إلی ماله و زکّاه سواء  کان المستفاد من نمائه أولا و بأي وجه استفاد ضمّه سواء كان بمیراث أو هبة أو غیر ذلك."

(كتاب الزكاة، الباب الاول، ج:1،ص:175، ط: مکتبه حقانیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں