بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کی حدود، ٹھوڑی کے نیچے سے کہاں تک خط بنوانا جائز ہے


سوال

ٹھوڑی کے نیچے کہاں تک خط بنوا سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں داڑھی کی حد یہ ہے کہ کانوں  کے پاس  جہاں سے  جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے یہاں سے داڑھی کی ابتدا ہےاور  نیچے کا پورا جبڑا  داڑھی کی حد ہے، اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے، اگر داڑھی کے بال اس سے زائد ہوں تو ایک مشت کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں، اور چہرے کے تینوں اطراف ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے۔ باقی   ٹھوڑی اور جبڑے کے علاوہ کے بالوں کو صاف کرنا اور خط بنوانا جائز ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن عمر رضی الله عنهما عن النبي صلی الله عليه وآله وسلم قال: خالفوا المشرکين وفروا اللحی وأحفوا الشوارب. وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحيته فما فضل أخذه".

(صحیح البخاري،  ج: 5، صفحہ: 2209، رقم الحدیث: 5553، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)

عمدة القاري شرح صحيح البخاری میں ہے:

''حدثنا عبد الله بن رجاء حدثنا إسرائيل عن أبي إسحاق عن وهب أبي جحيفة السوائي قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ورأيت بياضاً من تحت شفته السفلى العنفقة ... قوله: (العنفقة) ، بالجر على أنه بدل من: الشفة، ويجوز بالنصب على أن يكون بدلاً من قوله: (بياضاً) . قال ابن سيده في (المخصص) : هي ما بين الذقن وطرف الشفة السفلى، كأن عليها شعر أو لم يكن، وقيل: هو ما كان نبت على الشفة السفلى من الشعر، وقال القزاز: هي تلك الهمزة التي بين الشفة السفلى والذقن، وقال الخليل: هي الشعيرات بينهما، ولذلك يقولون في التحلية: نقي العنفقة، وقال أبو بكر: العنفقة خفة الشيء وقلته، ومنه اشتقاق: العنفقة، فدل هذا على أن العنفقة الشعر، وأنه سمي بذلك لقلته وخفته، وفي هذا الحديث بين موضع البياض والشمط ... واللحية تشمل العنفقة وغيرها''.

(باب صفة النبي صلى الله عليه وسلم، ج: 16، صفحہ: 104، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں