بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی سے متعلق سوال


سوال

 اہلِ حدیث حضرات داڑھی کو ترشواتے نہیں، یعنی خط نہیں بنواتے،  بولتے ہیں کہ رسول اللہ نے داڑھی نہیں ترشوائی تھی،  کیا یہ عمل درست ہے، جب کہ مشابہت سکھ  جیسی ہو؟

جواب

کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے  کی ہڈی شروع ہوتی ہے  یہاں سے داڑھی کی ابتدا ہےاور  پورا جبڑا  داڑھی کی حد ہے۔ اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی کم از کم مقدار  ایک مشت ہے، اس سے زائد بال ہوں تو  ایک مشت کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں۔  ڈاڑھی کے بارے میں یہی معمول آں حضرت ﷺ اور صحٰابہ رضی اللہ  عنہم سے مروی ہے۔

داڑھی کی یہ مقدار اس لیے واجب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی تاکید کے ساتھ داڑھی بڑھانے کا حکم دیا ہے،  جن روایات کی بنا پر داڑھی بڑھانا واجب ہے،  دوسری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کئی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے داڑھی کو ایک مشت تک کم کروانا ثابت ہے، اس سے کم مقدار کسی سے بھی ثابت نہیں ہے، ان تمام روایات کے مجموعے سے یہی نتیجہ نکلتاہے کہ داڑھی کاٹنے کی آخری حد ایک مشت ہے، اس سے کم جائز نہیں ہے، اگر جائز ہوتی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کوئی کم کرتے۔ اور ایک مشت سے زائد اتنی مقدار تک داڑھی چھوڑ سکتے ہیں جس سے آدمی خوب صورت اور  وجیہ نظر آئے۔ یہ ہر شخص کے چہرے اور جسامت کے اعتبار سے مختلف ہوسکتاہے،  لیکن داڑھی اتنی لمبی رکھ لینا کہ بال منتشر و پراگندہ معلوم ہوں یا وجاہت متاثر ہو، درست نہیں ہے۔

ملاحظہ ہو: حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ بواسطہ والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں:

"أَنَّ النَّبِيَ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَأْخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِنْ عَرْضِهَا وَطُولِهَا".

 ترجمہ: ’’نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی داڑھی مبارک لمبائی اور چوڑائی میں کم کرتے تھے۔‘‘ (الترمذي، السنن، 5: 94، رقم: 2762، بيروت: دار إحياء التراث العربي)

"عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ: خَالِفُوا الْمُشْرِکِينَ وَفِّرُوا اللِّحَی وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ. وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلَی لِحْيَتِهِ فَمَا فَضَلَ أَخَذَهُ".

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کی مخالفت کرو، مونچھیں باریک کرو اور داڑھی بڑھاؤ۔ حضرت ابن عمر جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو اضافی ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔‘‘ (بخاري، الصحيح، 5: 2209، رقم: 5553، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)

مروان بن سالم مقفع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا:

"يَقْبِضُ عَلَی لِحْيَتِهِ فَيَقْطَعُ مَا زَادَ عَلَی الْکَفِّ".

ترجمہ: ’’وہ اپنی داڑھی مبارک کو مٹھی میں پکڑ کر جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے۔‘‘ (أبي داؤد، السنن، 2: 306، رقم: 2357، دار الفکر حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1: 584، رقم: 1536، دار الکتب العلمية بيروت)

حضرت سماک بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، بیان کرتے ہیں:

 "کَانَ عَلَيً رضی الله عنه يَأخُذُ مِنْ لِحْيَتِهِ مِمَّا يَلِيْ وَجْهَهُ".

ترجمہ: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے چہرے کے قریب سے داڑھی مبارک کاٹتے تھے۔‘‘ (ابن أبي شيبة، المصنف، 5: 225، رقم: 25480، مکتبة الرشد الرياض)

حضرت ابو زرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه يَقْبِضُ عَلَی لِحْيَتِهِ ثُمَّ يَأخُذُ مَافَضَلَ عَنِ القُبْضَةِ".

ترجمہ:’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی داڑھی مبارک کو مٹھی میں پکڑتے اور مٹھی سے زائد داڑھی کو کاٹ دیتے تھے۔‘‘

اس موضوع پر مستقل رسالے اور کتابیں لکھی گئی ہیں ، ڈاڑھی کے احکام سے متعلق مفتی  اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ  کا  رسالہ "جواہر الفقہ" 7 جلد میں موجود ہے،  اسی طرح حکیم الامت تھانوی صاحب کے افادات "ڈاڑھی منڈانا کبیرہ گناہ اور اس کا مذاق اڑانا کفر ہے" ، نیز  مولانا حفظ الرحمن  اعظمی ندوی صاحب کی " ڈاڑھی کی شرعی حیثیت " ، حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا صاحب رحمہ اللہ کے بھی اس موضوع پر رسالے موجود ہیں، نیز اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں ، اور بازار میں دست یاب ہیں ، اس کے علاوہ بھی اس موضوع پر بہت سی کتابیں موجود ہیں ، ان کا مطالعہ کریں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں