بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی مونڈانے والے شخص کا گھر والوں کو تراویح پڑھانے اور اپنی انفرادی تراویح میں قرآن پڑھنے کا حکم


سوال

اگر ایک حافظ قران داڑھی کاٹتا ہو تو کیا وہ اپنے گھر میں لوگو ں کو تراویح دے سکتاہے ؟  اور قرآن مجید سے پڑھ کر حافظِ قرآن اکیلا تراویح کر سکتاہے مطلب جماعت نہ ہو ؟

جواب

ایک مشت داڑھی رکھنا شرعاًواجب ہے اور اس سے کم کرانا یا منڈانا ناجائز اور گناہ ہے اور ایسا شخص  فاسق ہے خواہ حافظِ  قرآن ہو یا غیر حافظ،  دونوں کے لیے حکم ایک جیسا ہے، لہذا جو شخص داڑھی منڈواتاہو یا شرعی مقدار سے کم داڑھی رکھتاہو ایسے شخص  کو  تراویح اور غیر تراویح  میں امام بنانااور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، اسی طرح جو  افراد  فقط رمضان کے لیے داڑھی چھوڑ دیتے ہوں اور باقی مہینوں میں داڑھی منڈواتے ہوں ان کی اقتدا میں  بھی تراویح پڑھنا درست نہیں،البتہ اگر داڑھی منڈا توبہ کرلے تو پھر جب تک داڑھی ایک مشت نہ ہو جائے اس وقت وہ شخص امامت کا اہل نہیں ہے۔ داڑھی کی مسنون مقدار مکمل ہونے کے بعد امامت کرسکتا ہے؛   لہٰذا  داڑھی  مونڈنے  والے یا  کاٹ کر  ایک مشت  سے  کم  کرنے  والے  شخص  کے  لیے اپنے گھر میں موجود لوگوں کو بھی تراویح کی نماز جماعت سے پڑھانا درست نہیں ہے۔

ایسے شخص کے لیے بہتر ہے کہ وہ کسی باشرع شخص کی اقتدا میں تراویح ادا کرے، اور اپنا قرآن پکا رکھنے کے  لیے  خود انفرادی طور  پر  نوافل میں قرآن پڑھ  لے۔  

 '' عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، و السواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء".

(الصحیح لمسلم:۱؍۱۲۹، رقم الحدیث:۵۶- (۲۶۱)، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، ط:البدر- دیوبند)

''الدر المختار '' میں ہے:

''و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم''.

(٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

"إمامة الفاسق مکروهة تحریماً."

( الفتاویٰ الهندیة ۱؍۸۵ رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں