بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کی شرعی حیثیت/داڑھی کی مقدار/داڑھی پر کلر لگانے کا حکم


سوال

1۔ ہماری مسجد میں کچھ ساتھی کہتے ہیں کہ داڑھی رکھنا ضروری نہیں ہے تو  کیا داڑھی رکھنا ضروری ہے یا نہیں؟

2۔داڑھی کی کتنی مقدار ہونی چاہیے؟اورنوجوان جس کی نئی شادی ہو وہ ڈارک براؤن کلر لگا سکتا ہے کہ نہیں؟

جواب

1۔داڑھی تمام انبیائے کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنتِ متواترہ،مسلمانوں کا قومی شعار اور  مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے ہے،ا سی لیے رسول اللہ  نے صلی اللہ علیہ وسلم اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا  حکم دیا ہے،اس لیے  داڑھی رکھنا واجب ہے اور اس کو کترواکریا منڈوا کر ایک مشت سےکم کرنا  حرام  اور کبیرہ گناہ ہے،اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

 "عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة."

(كتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،1/ 223،ط:داراحياءالتراث)

ترجمہ:"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے "امام مسلم" اور اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دس چیزیں فطرت میں سے ہیں ( پیدائشی سنت ہیں) : ایک تو مونچھ خوب  کتروانا، دوسری داڑھی چھوڑنا، تیسری مسواک کرنا، چوتھی پانی سے ناک صاف کرنا، پانچویں ناخن کا ٹنا، چھٹی انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، ساتویں بغل کے بال اُکھاڑنا، آٹھویں زیرِ ناف کے بال مونڈنا، نویں پانی سے استنجا کرنا۔  زکریاؒ روای کہتے ہیں کہ مصعبؒ نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، مگر یہ کہ یہ کلی ہوگی۔"

وفیہ ایضاً:

" عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: جزوا الشوارب، وأرخوا اللحی، خالِفوا المجوس."

(کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،222/1،ط:داراحیاء التراث)

ترجمہ:"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے    کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔"

مذکورہ بالا احادیث  میں صراحت سے داڑھی کے بڑھانے کا حکم ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح حکم کی خلاف ورزی ناجائز اور حرام ہے۔

نیز داڑھی منڈوانا ایسا جرم ہے کہ اس کی حرمت پر ساری امت کا اجماع ہے، امت کا ایک فرد بھی اس قبیح فعل کے جواز کاقائل نہیں ہے،چناں چہ سنن ابو داوٴد کے شارح علامہ سبکی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:

"کان حلق اللحیة محرّماً عند ائمة المسلمین المجتهدین أبي حنیفة، ومالک، والشافعي، وأحمد وغیرهم -رحمهم الله تعالیٰ." 

(المنہل العذب المورود، کتاب الطہارۃ، أقوال العلماء فی حلق اللحیۃ الخ: 186/1،ط:مطبعۃالاستقامۃ) 

ترجمہ:"داڑھی کا منڈانا سب ائمہ مجتہدین امام ابو حنیفہ ،امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل وغیرہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک حرام ہے۔"

2۔داڑھی کے بالوں کو  رنگنا جائز ہے، البتہ خالص کالے رنگ کاخضاب لگاناجائز نہیں  ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے،خالص کالے رنگ کے علاوہ دیگر رنگوں کا خضاب یاکلر لگاناجائز ہے۔

سنن نسائی میں ہے:

" عن ابن عباس، رفعه أنه قال: قوم يخضبون بهذا السواد آخر الزمان كحواصل الحمام، لايريحون رائحة الجنة."

(کتاب الزینۃ،النھی عن خضاب السواد،326/8،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

صحیح مسلم میں ہے:

" عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضاً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد."

(كتاب اللباس والزینۃ،باب صبغ الشعر الخ،1663/3،ط:داراحیاء التراث)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة، وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم، وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى. ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه، وعليه عامة المشايخ."

(کتاب الکراہیۃ،الباب العشرون فی الزینۃ الخ،359/5،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں