بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کی سیٹنگ کروانے کا حکم


سوال

ڈاڑھی کی سیٹنگ کروانا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  ایک مشت داڑھی رکھنا شرعاً واجب ہے،کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے وہاں سے شروع ہوکر   پورا جبڑا  داڑھی کی حد ہے، اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے، ایک مشت داڑھی سے زائد بالوں کو سیٹ کروانے میں کوئی قباحت نہیں، ڈاڑھی کے بارے میں یہی معمول  رسول اللہ ﷺ اور  صحابہ کرام رضی اللہ  عنہم سے مروی ہے،شرعی حدود میں رہتے ہوئے ٹھوڑی اور جبڑے کے علاوہ رخسار اور گردن کے بالوں کو صاف کرنا اور خط بنوانا جائز ہے  البتہ داڑھی کی حد کے اندر  اگر بال ایک مشت سے کم ہوں تو ان کو کٹوانا جائز نہیں ہوگا، اس کو کنگھی وغیرہ سے سیٹ کیا جاسکتا ہے، ایک مشت سے کم  داڑھی  کو کٹوانا اور اس کی سیٹنگ کروانا  ناجائز اور گناہ ہے اور ایسا شخص  فاسق ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن ‌ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌خالفوا المشركين: وفروا اللحى وأحفوا الشوارب، وكان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه»."

(كتاب اللباس ، باب تقليم الأظفار، ج:2، ص:875، ط:قدیمي)

سنن ترمذی میں میں ہے:

"عن ‌عمرو بن شعيب ، عن ‌أبيه ، عن ‌جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم «‌كان ‌يأخذ ‌من لحيته من عرضها وطولها»."

(أبواب الأدب عن رسول الله صلي الله عليه وسلم،باب ما جآء في الأخذ من اللحية، ج:2، ص:105، ط:قدیمي)

فتاویٰ شامی   میں ہے:

"(قوله: جميع اللحية) بكسر اللام وفتحها نهر، وظاهر كلامهم أن المراد بها الشعر النابت على الخدين من عذار وعارض والذقن.
وفي شرح الإرشاد: اللحية الشعر النابت بمجتمع الخدين والعارض ما بينهما وبين العذار وهو القدر المحاذي للأذن، يتصل من الأعلى بالصدغ ومن الأسفل بالعارض، بحر."

(کتاب الطهارۃ، أركان الوضوء،ج:1، ص100، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502101184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں