بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کے ساتھ کھیلنے کا حکم


سوال

 اگرکوئی مسلمان بھائی اپنی داڑھی کےبال ہاتھ کےذریعہ منہ میں ڈالتاہے یا اس کے  ساتھ  کھیلتا ہے،کیا اس کاشریعت میں کوئی جواز ہے یا نہیں؟

جواب

داڑھی  مسلمانوں کا شعار ہے اور انبیاء کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے، داڑھی کے بالوں کو منہ میں ڈالنا یا اس کے ساتھ کھیلنا مناسب نہیں ہے،  اس سے کوئی گناہ نہیں ملے گا، ہاں اگر یہی عمل نماز میں کیا جائے تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔ اور اگر داڑھی کے بال منہ میں  لے کر دانتوں سے کاٹے اور مشت سے کم ہوجائیں تو  اس کی اجازت نہیں ہے۔

"البناية شرح الهداية" میں ہے:

"وذكر منها‌‌ العبث في الصلاة، ولأن العبث خارج الصلاة حرام فما ظنك في الصلاة، ولا يقلب الحصى لأنه نوع ‌عبث

[العبث في الصلاة]

م: (وذكر منها العبث) ش: أي ذكر النبي عليه السلام من الثلاث التي كرهها الله العبث في الصلاة م: (ولأن العبث خارج الصلاة حرام فما ظنك في الصلاة) ش: فيه نظر، فإن عبث في ثيابه أو بلحيته أو بذكره خارج الصلاة يكون تاركا للأولى ولا يحرم ذلك عليه، ولهذا قال في الحديث الذي ذكره: كره لكم ثلاثا وذكر منها العبث في الصلاة، فلم يبلغه درجة التحريم في الصلاة فما ظنك بخارجها."

(كتاب الصلوة،ج:2،ص:436،ط:دار الكتب العلمية)

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"(الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة وما لا يكره) يكره للمصلي أن يعبث ‌بثوبه أو لحيته أو جسده وأن يكف ثوبه بأن يرفع ثوبه من بين يديه أو من خلفه إذا أراد السجود."

(كتاب الصلوة،الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:105،ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں