بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کے بال سیدھے کرانا


سوال

کیا میں اپنی داڑھی کے بال سیدھےکروا سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہےکہ کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے یہاں سے داڑھی کی ابتدا ہےاور  پورا جبڑا  داڑھی کی حد ہے، اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدارچہرے كےتینوں اطراف سے  ایک مشت ہےجس کا رکھنا واجب ہے ،لہذا  صورت مسئولہ میں اگر فیشن کرنا مقصود نہ ہو اور داڑھی کےبالوں کو سیدھے کروانے سےواجب مقدار میں کوئی کمی واقع نہ ہو تو داڑھی کے بال اگر معتاد طریقے پر سیدھے کرالیے جائیں تو فی نفسہ اس کی گنجائش موجود ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

 "عن ابن عمر رضی الله عنهما عن النبي صلی الله عليه وآله وسلم قال: خالفوا المشرکين وفروا اللحی وأحفوا الشّوارب. وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحيته فما فضل أخذه".

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کی مخالفت کرو، مونچھیں باریک کرو اور داڑھی بڑھاؤ۔ حضرت ابن عمر جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو اضافی ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔

(صحيح البخارى، 5/ 2209، رقم: 5553، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)

فتاوی شامی میں ہے :

"لا يكره دهن شارب ولا كحل إذا لم يقصد الزينة أو تطويل اللحية إذا كانت بقدر المسنون وهو القبضة".

(كتاب الصوم ، باب مايفسد الصوم ،2 /417،ط:سعید)

وفیہ ایضا:

"قوله: جميع اللحية بكسر اللام وفتحها نهر، وظاهر كلامهم أن المراد بها الشعر النابت على الخدين من عذار وعارض والذقن.
وفي شرح الإرشاد: اللحية الشعر النابت بمجتمع الخدين والعارض ما بينهما وبين العذار وهو القدر المحاذي للأذن، يتصل من الأعلى بالصدغ ومن الأسفل بالعارض، بحر".

(كتاب الطهارة ، 1/ 100،ط :سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311100994

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں