بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنے والے حافظ کی اقتدا کا حکم


سوال

ایک جگہ مساجد کو کرونا وائرس کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے اور اب چند افراد گھر میں مل کر نماز ادا کرتے ہیں، جن کی تعداد 5 یا 6 ہے۔ اب ان افراد میں سے ایک شخص حافظِ  قرآن ہے، لیکن وہ داڑھی کاٹتا ہے اور اس کے علاوہ باقی لوگ اگرچہ داڑھی نہیں کاٹتے، لیکن ان میں کوئی بھی شخص اپنے آپ کو بہتر قرآن پڑھنے والا نہیں سمجھتا، تو اب اس حافظ صاحب جو کہ داڑھی کاٹتے ہیں ان کا امامت کرانا کیسا ہے اور ان کے پیچھے نماز ادا کرنے والوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

داڑھی منڈوانا یا ایک مشت سے کم رکھنا گناہِ کبیرہ اور حرام ہے، داڑھی منڈوانا یا کتروانافسق ہے۔ جو شخص داڑھی کاٹے یا مونڈے ایسے شخص کو  امام بنانا مکروہِ  تحریمی ہے، اگرایسا شخص توبہ کرلے تو  پھر جب تک داڑھی ایک مشت نہ ہو جائے اس وقت تک وہ شخص امامت کا اہل نہیں ہے۔

لہذا مذکورہ صورت میں داڑھی منڈوانے یا ایک مشت سے کم کروانے والے حافظ کی اقتدا  کی بجائے کسی باشرع آدمی کو نماز کے لیے آگے کرنا چاہیے، جو اتنی مقدار میں قراءت کرسکتا ہو جس سے فرض نماز ادا ہوسکے۔

الدر المختار   میں ہے:

"و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم". (2/418، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

"صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".

و في الشامية:

"(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع". (الشامية:1/562، ط: سعيد)

"إمامة الفاسق مکروهة تحریماً". ( الفتاویٰ الهندیة1/85 رشيدية)

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 559):

"قال: فكره لهم التقدم، ويكره الاقتداء بهم تنزيهاً، فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل، وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں