بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنے والے کی تراویح کا حکم


سوال

میں ہلکی ہلکی داڑھی کٹواتا ہوں ،تو  میری تراویح ہو جائے گی ؟

جواب

واضح ہو کہ کم از کم ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ داڑھی  ایک مشت داڑھی سے  کم کر کے کٹواتے ہیں تو مذکورہ عمل ناجائز ہے، آپ پر اس عمل سے توبہ کرتے ہوئے اسے چھوڑنا لازم ہے، تاہم اس عمل کے ساتھ پڑھی گئی تراویح کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی،ماہ رمضان کی عبادت بلا کراہت کرنا چاہے، تا کہ پورا ثواب ملے آئندہ زندگی ملے یا نہ ملے۔

اور اگر آپ کا مقصد اس عمل کے ساتھ امامت کے متعلق سوال کرنا ہے تو جاننا چاہیے کہ جو شخص داڑھی منڈواتاہو یا شرعی مقدار سے کم داڑھی رکھتاہو ایسے شخص  کو امام بنانااور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، اسی طرح جو  افراد  فقط رمضان کے لیے داڑھی چھوڑ دیتے ہوں اور باقی مہینوں میں داڑھی منڈواتے ہوں ان کی اقتدا میں  بھی تراویح پڑھنامکروہ ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يكره (دهن شارب و) لا (كحل) إذا لم يقصد الزينة أو تطويل اللحية إذا كانت بقدر المسنون وهو القبضة وصرح في النهاية بوجوب قطع ما زاد على القبضة بالضم، ومقتضاه الإثم بتركه."

(كتاب الصلوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج2، ص417، سعيد)

و فيه ایضاً:

"(ويكره) تنزيها (إمامة عبد) ولو معتقا قهستاني. عن الخلاصة، ولعله لما قدمناه من تقدم الحر الأصلي، إذ الكراهة تنزيهية فتنبه (وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق..."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج1، ص559، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں