امامت کے لیے اور تراویح میں قرآن کریم سنانے کے لیے داڑھی کی کیا شرط ہے اگر کوئی شخص داڑھی کٹواتا ہو اور رمضان مبارک سے کچھ عرصہ قبل یہ نیت اور ارادہ کر لے کہ وہ اب داڑھی نہیں کتروائے گا تو کیا ایسے حافظ قرآن کو امام بنایا جا سکتا ہے یا یہ کم جب تک ایک مشت تک داڑھی نہ ہو جائے اس وقت تک نہیں پڑھا سکتا ۔قرآن پاک اور حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ایسے حافظ کے بارے میں علماء کرام اور محدثین کیا ارشاد فرماتے ہیں؟
داڑھی منڈوانا یا ایک مشت سے کم رکھنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے، داڑھی منڈوانے یا کتروانے والا فاسق ہے خواہ حافظ قرآن ہو یا غیر حافظ ، دونوں کے لیے حکم ایک جیسا ہے۔ ایسے شخص کو تراویح اور غیر تراویح میں امام بنانا مکروہ تحریمی ہے البتہ اگر داڑھی منڈا توبہ کرلے تو پھر جب تک داڑھی ایک مشت نہ ہو جائے اس وقت وہ شخص امامت کا اہل نہیں ہے۔ داڑھی کی مسنون مقدار مکمل ہونے کے بعد امامت کرسکتا ہے۔
فتوی نمبر : 143101200595
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن