بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنا مستقل گناہ ہے/ کیا دیگر عبادات کی قبولیت داڑھی رکھنے پر موقوف ہے؟


سوال

کیا داڑھی کاٹنے والے کی عبادت قبول ہوتی ہے؟ اکثر علماء کہتے ہیں کہ ڈاڑھی کاٹنے کا گناہ عبادت جیسے نماز روزے میں ساتھ رہتا ہے یعنی  کہ عبادت کرتے ہوئے بھی ڈاڑھی کا گناہ مل رہا ہوتا ہے ،لیکن نماز روزے کی قبولیت ہو رہی ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہا داڑھی رکھنا شرعاً واجب ہے، اور ایک مشت  ہونے سے پہلے پہلے تراشنا ناجائز اور حرام ہے،داڑھی رکھنا  ایک مستقل شرعی حکم ہے، اس پر عمل نہ کرنے کا گناہ ہے،باقی عبادات کی قبولیت یا عدم قبولیت کے ساتھ اس کا تعلق نہیں۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: خالِفوا المشرکین و وفِّروا اللحیٰ."

(باب تقلیم الاظفار/ج:2/ص:875)

وفیہ ایضا:              

"و عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: انهكوا الشوارب وأعفوا اللحی."

(باب اعفاء اللحی/ج:2/ص:875)

فتاوی شامی میں ہے:

"و السنة فیها القبضة ... و لذا یحرم علی الرجل قطع لحیته."

(فرع هل یکرہ  رفع الصوت  بالذکر والدعاء/ج:9/ص:583)

حجۃ اللہ البالغہ میں ہے:

"و اللحیة هي الفارقة بین الصغیر و الکبیر، و هي جمال الفحول و تمام هیأتهم، فلا بدّ من إعفائها. و قصُّها سنة المجوس، و فیہ تغییر خلق اللّٰہ،ولحوق أہل السؤدد والکبریاء بالرعاع۔

(خصال الفطرۃ/ج:1/ص:517)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں