داڑھی جو ایک مشت سے کم رکھتاہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور جو جان بوجھ کر نماز پڑھے یا پڑھائے اس کا کیاحکم ہے؟
داڑھی ایک مشت سے کم کرنا ناجائز ہے،لہذا داڑھی کٹوانے والا فاسق ہے اور فاسق کی امامت مکروہ ہے،اس لیے ایسے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے،البتہ اگر ایسا شخص امام بن گیا تو تنہا نماز پڑھنے سے اس کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر ہے۔
جان بوجھ کر فاسق شخص کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیےکیونکہ اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں متشرع/ متقی شخص کے پیچھے نماز پڑھنے کے بنسبت ثواب کم ہوتا ہے،اسی طرح اگر امام فاسق ہے اور وہ امامت کا اہل نہیں تو اسے اپنے منصب سے خود ہٹ جانا چاہیے،امام کا باوجود فسق کے اپنے منصب سے نہ ہٹنے سے سارا نقصان اور کراہت کا وبال امام پر ہوگا، یا جو ذمہ دار کمیٹی وغیرہ ہو اس پر ہو گا۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة
(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي» قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعا «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم»."
(باب الامامۃ،ج1،ص562،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101366
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن