بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کا تینوں اطراف سے ایک مشت ہونا


سوال

جو شخص صرف سامنے ٹھوڑی کے نیچے تو پوری ایک مشت ڈاڑھی رکھتا ہو، لیکن دائیں بائیں اطراف میں جہاں سے ڈاڑھی شروع ہوتی ہے وہاں سے ایک مشت نہ رکھتا ہو، بلکہ اس سے پہلے ہی کتراتا اور پوری ایک مشت نہ ہونے دیتا ہو، ایسا شخص شریعت کی نظر میں شرعی ڈاڑھی رکھنے والا شمار ہوگا یا نہیں؟ گناہ گار ہوگا یا نہیں؟ اور ایسے شخص کی اقتدا میں نماز بلا کراہت درست ہوگی یا نہیں؟

جواب

داڑھی کا ہر جانب سے مقدارِ قبضہ (ایک مشت) ہونا ضروری ہے، اِس سے کم ہونے کی صورت میں اس کا کتروانا منڈوانا یا دائیں بائیں اطراف سے ایک مشت سے کم کرنا گناہِ کبیرہ اور حرام ہے، داڑھی منڈوانا،  کتروانا اور ایک مشت سے کم کرنا فسق ہے، جو شخص داڑھی کاٹ کر ایک مشت سے کم کرے خواہ دائیں بائیں اطراف سے ہی کیوں نہ ہو ایسا شخص شرعی مقدار کے مطابق  داڑھی رکھنے والا شمار نہ ہوگا، گناہ گار بھی ہوگا  اور ایسے شخص کو  امام بنانا مکروہِ  تحریمی ہے، اگر توبہ کرلے تو  جب تک تینوں اطراف سے داڑھی ایک مشت نہ ہوجائے اس وقت تک وہ شخص امامت کا اہل نہیں ہے۔ ایسے  شخص کی اقتدا  میں اگرچہ نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے،  لیکن اگر کہیں قریب میں کوئی اور ایسی مسجد نہ ہو جس میں باشرع امام ہو تو مسجد اور جماعت دونوں کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اس کی اقتدا میں ہی نماز ادا کرلینی چاہیے۔ البتہ اگر دائیں بائیں اطراف سے  داڑھی کاٹتا نہیں ہے بلکہ داڑھی   ایک مشت کی مقدار تک پہنچی ہی نہیں  تو ایسے شخص کو امام بنانا بلا کراہت جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة، ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد اهـ ملخصًا."

(کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2/ صفحہ: 418/ ط: ایچ، ایم، سعید)

حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح میں ہے:

"إنما يباح إذا لم يقصد به الزينة أو تطويل اللحية إذا كانت بقدر المسنون وهو القبضة والأخذ من اللحية وهو دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة ومخنثة الرجال لم يبحه أحد وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الإعاجم."

(کتاب الصوم، فيما يكره للصائم وما لا يكره وما يستحب، صفحہ: 681/ ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں