داڑھی کٹوانے والا حافظ پڑھائے یا غیر حافظ داڑھی والا؟
داڑھی منڈوانا یا ایک مشت سے کم رکھنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے، داڑھی منڈوانے یا کتروانے والا فاسق ہے، ایسے شخص کو امام بنانا مکروہِ تحریمی ہے ، اس لیے داڑھی منڈوانے یا ایک مشت سے کم کروانے والے حافظ کی اقتدا کی بجائے کسی باشرع آدمی کو نماز کے لیے آگے کرنا چاہیے، جو اتنی مقدار میں قراءت کرسکتا ہو جس سے فرض نماز ادا ہوسکے۔
''الدر المختار '' میں ہے:
''و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم''. (٢/ ٤١٨، ط: سعيد)
وفیه أیضاً:
''صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة''. و في الشامية: ''(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع''.
(شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن