بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاڑھی کو سٹیٹ کرنے کا حکم


سوال

ڈاڑھی کو سٹیٹ  کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے یہاں سے ڈاڑھی کی ابتدا ہےاور  پورےجبڑے پر نکلنے والے بال  ڈاڑھی  کے حکم ہے، اور  لمبائی کے لحاظ سے ڈاڑھی کی مقدارچہرے كےتینوں اطراف سے  ایک مشت ہےجس کا رکھنا واجب ہے ،لہذا  صورتِ مسئولہ میں اگر فیشن کرنا مقصود نہ ہو اور ڈاڑھی کےبال اس لیے سیدھے کیے جائیں کہ  پراگندہ معلوم نہ ہوں  تو اس طرح ڈاڑھی کے بال  درست کرنا کہ  واجب مقدار میں  کمی  نہ ہو تو  جائز ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

 "عن ابن عمر رضی الله عنهما عن النبي صلی الله عليه وآله وسلم قال: خالفوا المشرکين وفروا اللحی وأحفوا الشّوارب. وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحيته فما فضل أخذه".

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کی مخالفت کرو، مونچھیں باریک کرو اور داڑھی بڑھاؤ۔ حضرت ابن عمر جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو اضافی ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔

(صحيح البخارى، 5/ 2209، رقم: 5553، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)

فتاوی شامی میں ہے :

"لا يكره دهن شارب ولا كحل إذا لم يقصد الزينة أو تطويل اللحية إذا كانت بقدر المسنون وهو القبضة".

(كتاب الصوم ، باب مايفسد الصوم ،2 /417،ط:سعید)

وفیہ ایضا:

"قوله: جميع اللحية بكسر اللام وفتحها نهر، وظاهر كلامهم أن المراد بها الشعر النابت على الخدين من عذار وعارض والذقن.
وفي شرح الإرشاد: اللحية الشعر النابت بمجتمع الخدين والعارض ما بينهما وبين العذار وهو القدر المحاذي للأذن، يتصل من الأعلى بالصدغ ومن الأسفل بالعارض، بحر".

(كتاب الطهارة ، 1/ 100،ط :سعيد)

الموسوعة الفقهية الكويتية " میں ہے:

"وذهب آخرون منهم الحنفية والحنابلة إلى أنه إذا زاد طول اللحية عن القبضة يجوز أخذ الزائد، لما ثبت أن ابن عمر رضي الله عنهما كان إذا حلق رأسه في حج أو عمرة أخذ من لحيته وشاربه، وفي رواية " كان إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه ". قال ابن حجر: الذي يظهر أن ابن عمر كان لا يخص هذا بالنسك بل كان يحمل الأمر بالإعفاء على غير الحالة التي تتشوه فيها الصورة بإفراط طول شعر اللحية أو عرضه  .

قال الحنفية: إن أخذ ما زاد عن القبضة سنة، جاء في الفتاوى الهندية: القص سنة فيها، وهو أن يقبض الرجل على لحيته، فإن زاد منها عن قبضته شيء قطعه، كذا ذكره محمد رحمه الله عن أبي حنيفة، قال: وبه نأخذ  .

وفي قول للحنفية: يجب قطع ما زاد عن القبضة ومقتضاه كما نقله الحصكفي  ، الإثم بتركه".

(تحت الکلمة: اللحية،ج:35،ص:224،ط:الكويتية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506102239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں