بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈراما دیکھ کرنام رکھنا


سوال

میری زوجہ نے ایک پاکستانی ڈرامے میں ایک چھوٹی سی بچی کا نام "محراب" سنا، میری بیٹی پیدا ہوئی ہے، اب وہ چاہتی ہے کہ ہم اس کا نام "محراب" رکھیں، لیکن میں نے انٹرنیٹ پر اس کے بارے میں بہت سرچ کیا ہے، اس نام کی جنس لڑکا ہے،  مجھے اب یہ نہیں سمجھ آ رہی کہ اگر اس نام کا جنس لڑکا تھا تو ڈرامے میں اس بچی کا نام "محراب" کیوں رکھا؟ آپ سے میری یہ گزارش ہے کہ مجھے یہ کنفرم کریں کہ کیا لڑکی کا نام "محراب" رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر رکھنا صیح نہیں ہے تو ڈراما مقدر میں یہ نام بطورِ ایک بچی کے لیے استعمال کرنا کیا سمجھا جائے؟

جواب

ڈرامے دیکھنا جائز نہیں ہے، اور اسے دیکھ کر نام پسند کرنا قابلِ اصلاح ہے، نیز ڈرامے میں ہونے والے افعال اور ان کرداروں کے اقوال کوئی مستند حوالہ نہیں ہیں، بہرکیف ڈراما بنانے والے خود اپنے اقوال و افعال کے ذمہ دار ہیں۔

جہاں تک "محراب" لفظ کی بات ہے تو یہ  مذکر لفظ ہے، مسجد  کے اس حصے کو کہتے ہیں جس میں امام موجود ہوتا ہے، اسی طرح محراب کے درج ذیل معانی آتے ہیں:

1- خاص حجرہ۔

2- کمرۂ عبادت۔

3- محل۔

4- گھر کا صدر مقام/ سب سے عمدہ حصہ/ کوٹھی۔

5- ماہرِ جنگ آدمی۔ (مذکر صفت، مبالغہ)

لڑکی کا نام "محراب" نہ رکھا جائے، اس کی بجائے صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا اچھے معنٰی والے عربی مؤنث ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرلیا جائے۔

المنجد في اللغة (ص: 326):

"ورجل مِحْرَابٌ: من الحَرْب.

والمِحْرَابُ: الذي يُصَلَّى إليه.

والمِحْرَابُ: الغُرْفَةُ، وفي القرآن: {إذْ تَسَوَّرُوا المِحْرَابَ} [سورة ص /12]."

المِحْرَابُ

  • "المِحْرَابُ : الغُرفة.
    وفسِّرَ به قوله تعالى: مريم آية 11: {فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِن الْمِحْرابِ}.
    و المِحْرَابُ: القَصْر.
    وفي التنزيل العزيز: سبأ آية 13:{يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِنْ مَحَاريبَ}.
    و المِحْرَابُ صدر البيت وأَكرمُ موضعٍ فيه.
    و المِحْرَابُ مقام الإمام من المسْجد.
    ويُقال: رجل مِحْراب: خبير بالحَرب شجاعٌ. والجمع : محاريب."(المعجم الوسيط)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200708

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں