بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درخت سے کھجور اتارنے والے کی اجرت کھجور مقرر کرنا


سوال

 ایک کھجور کے درخت سے کھجور اتارتا ہے تو اپنی اجرت کو اس کٹی ہوئی کھجوروں سے لیتا ہے،  یہ شرعًا کیسا ہے؟

جواب

شریعتِ  مطہرہ کا مسلمہ ضابطہ ہے کہ آدمی کے عمل سے نکلی  ہوئی  چیز اُس کو اجرت میں دینا جائز نہیں ہے،  اب صورتِ مسئولہ میں بھی جو کھجور  درخت سے اتاری جا رہی ہے وہ آدمی کے عمل سے نکلی ہے؛ اس لیے  اُسی کھجور کو اجرت کے طور پر مقرر کرنا درست نہیں،  البتہ اگر اجرت نقدی وغیرہ کی صورت میں طے ہوئی ہو  اور پھر ادائیگی کے وقت کھجور دے دی جائےتو  جائز ہے۔

الفتاوى الهندية(4/ 444):

"صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورًا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانًا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد؛ لأنّ الدقيق إذا لم يكن مضافًا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة و الأجر كما يجوز أن يكون مشارًا إليه يجوز أن يكون دينًا في الذمة ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء، كذا في المحيط."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں