بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران حمل عورت کی رحم سے خون یا پانی نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا


سوال

 حمل ہو اور روزہ بھی رکھا ہو تو روزے کے دوران داغ ہلکا ہلکا، خون نہیں گندا سا پانی ہے، تو اس سے پھر روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حمل کے دوران عورت کی رحم سے  گندہ پانی نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، البتہ وضو  ٹوٹ جاتا ہے ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے: 

"(ودم الاستحاضة) كالرعاف الدائم لا يمنع الصلاة، ولا الصوم، ولا الوطء. كذا في الهداية" .

(الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، الفصل الرابع في أحكام الحيض، والنفاس، والاستحاضة، 1/ 39، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة، ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق".

(الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، الفصل الرابع في أحكام الحيض والنفاس والاستحاضة، 1/ 41، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں