بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈر لگنے کی بنا پر بیوہ کا عدت کے دوران میکے جانے کا حکم جب کہ ساس بھی ساتھ رہتی ہو


سوال

میرے بھتیجے کا انتقال پندرہ دن پہلے ہوگیا ہے،اس کی بیوہ بیس سال کی ہے،اس کی ساس بھی بیوہ کے ساتھ رہتی ہے،بیوہ کہتی ہےکہ مجھے ڈر لگتاہے"جس کی وجہ سے اس کے گھر والے کہتے ہیں کہ "ہم اس کو اپنے گھر لے جاتے ہیں"۔

دریافت یہ کرنا ہےکہ اس صورت میں عدت مکمل کیے بغیر بیوہ کا شوہر کے گھر سے چلے جانا شرعًا درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں سائل کے بھتیجے کی بیوہ  کامرحوم شوہر کے گھرعدت  گزارنا ضروری  ہے، کیوں کہ اس کے ساتھ ساس بھی موجود ہے؛ لہٰذا اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے گھر میں عدت مکمل کیے بغیر اپنے گھر چلی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه

(قوله: ونحو ذلك) منه ما في الظهيرية: لو خافت بالليل من أمر الميت والموت ولا أحد معها لها التحول - والخوف شديد - وإلا فلا."

(باب العدة،فصل في الحداد،3/ 536،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں