بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لوگوں میں مشہور بات ’’دانتوں سے ناخن کاٹنا رزق میں تنگی کا باعث ہے‘‘ کی تحقیق


سوال

ہمارے علاقے میں ایک بات مشہور ہے کہ جو لوگ اپنے دانتوں سے اپنے ناخن کاٹتے ہوں ان کے رزق میں تنگی ہوگی،  کیا یہ بات صحیح ہے یاغلط ؟

جواب

اس بات کا شریعتِ مطہرہ میں کوئی اصل و ثبوت موجود نہیں ہے، کسی بھی معتبر کتاب میں اس کا ذکر نہیں ملتا، ابو حیان التوحیدی (جس کو علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’سير أعلام النبلاء‘‘ میں گمراہ، ملحد، زندیق، جھوٹا، بد عقیدہ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین رحمہم اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والا،شریعت کو کھلواڑ بنانے اور تعطیل کا عقیدہ رکھنے والا، جیسے القابات دیے ہیں) نے اپنی کتاب ’’البصائر والذخائر‘‘ میں کسی کی طرف منسوب کیے بغیر بلا سند کے (یقال: ’’کہا جاتا ہے‘‘ کے ساتھ) یہ بات ذکر کی ہے ، لیکن اس کا بے اصل ہونا بالکل واضح ہے؛ کیوں کہ نہ تو انہوں نے اس کی کوئی سند ذکر کی ہے، اور نہ ہی کسی کی طرف منسوب کیا ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ خود ابو حیان التوحیدی مذکورہ اوصاف کے ساتھ متصف ہونے کی بنا پر ناقابلِ اعتماد آدمی ہے، اس لیے ان کی بات بلا تحقیق کے قابلِ قبول نہیں ہے، لہذا عوام میں مشہور یہ بات کہ :’’دانتوں سے ناخن کاٹنے سے رزق تنگ ہوتا ہے‘‘   بے اصل ہونے کی بنا پر غلط ہے، ایسی باتوں کی تشہیر و تذکرہ سے گریز کیا جائے۔

ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ دانتوں سے ناخن کاٹنا مکروہ ہے،  اور بعض فقہاء و اطباء کے تجربے کے مطابق برص کی بیماری لگ جانے کا باعث ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

البصائر والذخائر لابی حیان التوحیدی میں ہے:

"يقال: خمس ‌يورثن ‌الفقر: الأكل على الجنابة، والادلاك بالنخالة، وتقليم الأظافر بالأسنان، ونتف الشيب، ونومة الضحى."

(ج: 3، ص: 155، ط: دار صادر)

سیر اعلام النبلاء میں ہے:

"الضال الملحد ، أبو حيان علي بن محمد بن العباس البغدادي، الصوفي، صاحب التصانيف الأدبية والفلسفية.

قال ابن بابي في كتاب (الخريدة والفريدة) :كان أبو حيان هذا كذابا، قليل الدين والورع عن القذف والمجاهرة بالبهتان، تعرض لأمور جسام من القدح في الشريعة والقول بالتعطيل، ولقد وقف سيدنا الوزير الصاحب كافي الكفاة على بعض ما كان يدغله ويخفيه من سوء الاعتقاد، فطلبه  ليقتله، فهرب، والتجأ إلى أعدائه، ونفق عليهم تزخرفه وإفكه، ثم عثروا منه على قبيح دخلته وسوء عقيدته، وما يبطنه من الإلحاد، ويرومه في الإسلام من الفساد، وما يلصقه بأعلام الصحابة من القبائح، ويضيفه إلى السلف الصالح من الفضائح، فطلبه الوزير المهلبي، فاستتر منه، ومات في الاستتار، وأراح الله، ولم يؤثر عنه إلا مثلبة أو مخزية  .

وقال أبو الفرج ابن الجوزي: زنادقة الإسلام ثلاثة: ابن الراوندي، وأبو حيان التوحيدي، وأبو العلاء المعري."

(الطبقة الثانية والعشرون، ابوحيان التوحيدي، ج: 17، ص: 119، ط: مؤسسة الرسالة)

"(قوله ويستحب قلم أظافيره) وقلمها بالأسنان مكروه ‌يورث ‌البرص."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 405، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں