بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دانتوں پر کیپ اور فلنگ کی صورت میں وضو اور غسل کا حکم


سوال

دانتوں پر کیپ وغیرہ چڑھا ہوا ہو تو  وضو اور غسل کا کیا حکم ہے؟ کیا وضواور غسل ہوجائے گا یا نہیں؟ اور دانتوں میں فیلنگ (بھرائی) وغیرہ کی گئی ہو  تو اس صورت میں وضو اور غسل کا حکم کیا ہے؟

جواب

دانتوں پر کیپ وغیرہ اس طرح چڑھایا گیا ہو کہ وہ بالکل فکس ہوگیا ہوتو وہ دانت کے حکم میں ہوجائے گا اور   اس حالت میں کلی کرنے سے غسل صحیح ہوجائے   گااور وضو میں کلی کرنے کی سنت  بھی ادا ہوجائے گی۔

اور اگر کیپ کو دانت سے اتارکر دوبارہ چڑھایا جاسکتا ہو  یعنی فکس نہ ہو، تو اس صورت میں واجب  غسل  کے لیے کیپ کو نکال کر  کلی کرنا لازم ہوگا  اور وضو میں بھی  سنت  پر عمل کرنے کے لیے خول اتارنا ضروری ہوگا۔

اسی طرح دانتوں میں علاج کے طور پر   فلنگ (بھرائی وغیرہ)   کی جاتی ہے اس صورت میں  وضو اور غسل دونوں صحیح ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح۔"

(فرض الغسل، کتاب الطہارۃ، ص/154، ج/1، ط/سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌الأصل ‌وجوب ‌الغسل إلا أنه سقط للحرج۔"

(فرض الغسل، كتابالطہارۃ، ص/153، ج/1، ط/سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يجب (غسل ما فيه حرج كعين) وإن اكتحل بكحل نجس (وثقب انضم و) لا (داخل قلفة)۔"

 (فرض الغسل، كتاب الطہارۃ، ص/152، ج/1، ط/سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو انكسر ظفره فجعل عليه دواء أو علكا فإن كان يضره نزعه مسح عليه وإن ضره المسح تركه۔"

            (الباب الثانی فی نواقض المسح، کتاب الطہارۃ، ص/35، ج/1، ط/رشیدیه)

کفایت المفتی میں ہے:

"جب اصلی و خلقی دانت پر سونے کا پترہ چڑھادیاجائے تو یہ سونے کا خول بوجہ شدت انصال کے کالجز ء ہی ہوجائے گا اور اس کے نیچے اصلی دانت کا غسل واجب نہ ہوگا۔"

            (کتاب الطہارۃ، ص/312، ج/2، ط/دار الاشاعت)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"اگر بغیر خول چڑھائے دانت کا قائم رہنا دشوار ہو تو چاندی کا چڑھالینا درست ہے، غسل کے وقت اس کو اتارنے سے معذوری ہو تو بغیر اتارے بھی غسل درست ہو جائے گا، نماز بھی درست ہو جائے گی۔"

            (باب الغسل، کتاب الطہارۃ، ص/82، ج/5، ط/فاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں