اگر دانتوں میں کوئی چیز رہ جائے تو اس کے ساتھ نماز ہو جائے گی؟
اگر کسی شخص نے نماز سے پہلے کچھ کھایا ہو اور اس میں سے کچھ اُس کے دانت میں رہ جائے تو اس کے ساتھ نماز ہو جائے گی یا نہیں، اس میں کچھ تفصل ہے:
’’زبدۃ الفقہ‘‘ میں ہے:
’’نماز کے اندر کھانا پینا، مطلقاً نماز کو فاسد کرتا ہے، خواہ قصداً ہو یا بھول کر، تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ اگر باہر سے ایک تل منہ میں لیا اور نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی یا کوئی پانی وغیرہ کا قطرہ یا برف کا ٹکڑا منہ کے اندر چلا گیا اور وہ اسے نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی، نماز شروع کرنے سے پہلے کوئی چیز منہ میں لگی ہوئی تھی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم تھی اور اس کو نگل گیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی، مگر مکروہ ہے، اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی، اصول یہ ہے کہ جس چیز کو کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے، ورنہ نہیں، کوئی میٹھی چیز نماز سے پہلے کھائی تھی نماز کے اندر اس مٹھاس کا اثر جو منہ میں موجود تھا وہ تھوک کے ساتھ اندر جاتا ہے تو مفسد نہیں، اگر مصری یا شکر یا پان وغیرہ منہ میں رکھ لیا چبایا نہیں اور وہ گھل کر حلق میں جاتا ہے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی، اگر دانتوں سے خون نکلا اور تھوک میں مل کر حلق میں گیا اور نگل گیا تو خون کا مزہ حلق میں محسوس ہونے کی صورت میں نماز ٹوٹ جائے گی‘‘۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن