بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دانتوں کے خلا میں چھالیہ پھنس جانے کی صورت میں وضو اور نماز کا حکم


سوال

دانتوں کے خلا  میں  چھالیہ پھنس گئی، و ضو کرتے ہوئے  منہ  میں خوب پانی  گھمایا، مگر  چھالیہ نہیں  نکلی، اس  وضو کے  ساتھ نماز ادا کی،مذکورہ صورت میں نماز ہو جائے گی؟

جواب

  دانتوں کےخلا میں پھنسی ہوئی  چھالیہ کو نکال کر کلی کرنا افضل تھا  ،  لیکن اگر کوشش کے باوجود دچھالیہ نہیں نکلی  اور اچھی طرح کلی کرلی تو یہ وضو درست ہوا،  پھر   اسی وضو سے نماز پڑھ  لی تو  نماز بھی  ادا  ہوجائے  گی ۔

الفتاوی الھندیۃـ(13/1):

" ولو كان سنه مجوفًا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه ثم غسله على الأصح، كذا في الزاهدي. والاحتياط أن يخرج الطعام عن تجويفه و يجري الماء عليه، هكذا في فتح القدير. والدرن اليابس في الأنف يمنع تمام الغسل، كذا في الزاهدي."

شامی (116/1):

"وهل يدخل أصبعه في فمه وأنفه؟ الأولى نعم قهستاني.

(قوله: الأولى نعم) ظاهره و لو تسوك لاحتمال أن يتحلل من أجزاء السواك شيء أو يبقى أثر طعام لايخرجه السواك، وليحرر ط."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں