اگر سامنے کے دو دانت، عربی حرف ٨ کی شکل میں ٹوٹ جائیں، جس کی وجہ سے کھانے پینے میں کوئی مشکل نہ ہو، مگر دیکھنے میں بدنما لگتے ہوں تو کیا انہیں مصنوعی مواد کے ذریعے مکمل دانت کی شکل دی جا سکتی ہے ؟ جن کی کوئی خاص گارنٹی نہیں ہوتی ،وہ ٹوٹ کر علیحدہ بھی ہو سکتے ہیں، مگر فرد خود ہاتھ سے اتار لگا نہیں سکتا، سخت ضرورت کی تعریف بھی کر دیجیے گا ،اگر یہ طریقہ جائز نہیں تو اس کی جائز صورت اور اس کے مفصل احکامات سے آگاہی دے کر ہمیں احسان مند کیجیے۔
صورتِ مسئولہ میں دانت ٹوٹ جائیں تو بدنمائی سے بچنے کے لیے اسے مکمل دانت کی شکل دینا اور بھرنا جائز ہے۔
فتاوى هنديه میں ہے :
" ولو كان سنه مجوفا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه ثم غسله على الأصح. كذا في الزاهدي.الخ."
(کتاب الطھارۃ، الفصل الاول فی فرائض الغسل ، ج:1، ص:13،دار الفکر)
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"إذا أراد الرجل أن يقطع إصبعا زائدة أو شيئا آخر قال نصير - رحمه الله تعالى - إن كان الغالب على من قطع مثل ذلك الهلاك فإنه لا يفعل وإن كان الغالب هو النجاة فهو في سعة من ذلك."
(كتاب الكراهية، باب الحادي والعشرون ج: 5، ص: 360، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101746
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن