بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد کے لیے سسر کی دوسری بیوی نامحرم ہے


سوال

میری ساس کا انتقال ہوگیا تھا، اب سسر نے دوسری شادی کرلی ،معلوم یہ کرنا ہے کہ سسر کی دوسری بیوی میرے لئے محرم یا غیر محرم؟

جواب

واضح رہے ازروئے شرع شادی کی وجہ سے میاں بیوی کے اصول و فروع ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں، اصول وفروع کے علاوہ دیگر لوگ غیرمحرم ہوتے ہیں۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے اس کے سسر کی دوسری بیوی(سوتیلی ساس ) نامحرم ہے اور اس سے پردہ ضروری ہے، البتہ اگر وہ اتنی بڑی عمر کی ہے کہ چہرہ کھول کر سامنے آنے میں فتنے کا اندیشہ نہیں ہے تو داماد(سائل) کے سامنے چہرہ  کھولنے کی گنجائش ہوگی۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"معنى قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} [النساء: 24] أي: ما وراء ما حرمه الله تعالى... ويجوز الجمع بين امرأة وبنت زوج كان لها من قبل، أو بين امرأة وزوجة كانت لأبيها وهما واحد؛ لأنه لا رحم بينهما فلم يوجد الجمع بين ذواتي رحم."

(فصل أنواع الجمع بين ذوات الأرحام منه جمع في النكاح، 2/ 263، ط:دارالكتب العلمية)

البحر الرائق  میں ہے:

"وقد جمع عبد الله بن جعفر بين ‌زوجة ‌علي وبنته ولم ينكر عليه أحد."

(فصل في المحرمات بالنكاح، 3/ 105، ط:دارالمعرفة)

الدرالمختار میں ہے:

"و ) حرم الجمع ( وطأ بملك يمين بين امرأتين أيتهما فرضت ذكراً لم تحل للأخرى ) أبداً؛ لحديث مسلم: "لاتنكح المرأة على عمتها"، وهو مشهور يصلح مخصصاً للكتاب، فجاز الجمع بين امرأة وبنت زوجها أو امرأة ابنها أو أمة ثم سيدتها؛ لأنه لو فرضت المرأة أو امرأة الابن أو السيدة ذكراً لم يحرم بخلاف عكسه".

(الدرالمختار مع ردالمحتار،(39/3 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں