بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد کا ساس کے ساتھ سفر کرنا


سوال

کیا داماد اپنی ساس کے ساتھ سفر کر سکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ داماد ااور ساس ایک دوسرے کے لیے محرم ہیں ،لہذا اگر کسی قسم کے فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو ساس کے لیے داماد کے ساتھ سفر کرنا شرعا جائز ہے ۔

حدیث شریف میں ہے :

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»".

(الصحیح لمسلم، 1/433، کتاب الحج، ط: قدیمی)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ولا يجوز لها أن تخرج إلى مسيرة سفر إلا مع المحرم والأصل فيه ما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «لا تسافر المرأة فوق ثلاثة أيام إلا ومعها زوجها أو ذو رحم محرم منها» وسواء كان المحرم من النسب أو الرضاع أو المصاهرة؛ لأن النص وإن ورد في ذي الرحم المحرم فالمقصود هو المحرمية وهو حرمة المناكحة بينهما على التأبيد وقد وجد فكان النص الوارد في ذي الرحم المحرم وارد في المحرم بلا رحم دلالة."

(كتاب الطلاق ,فصل في أحكام العدة,3/ 208ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402101225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں