بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد کا ساس کی ماں سے پردے کا حکم


سوال

دورانِ عدت داماد کا ساس کی ماں سے پردے کا کیا حکم ہے؟

جواب

محرم رشتے جس طرح نسب کے اعتبار سے ہوتے ہیں، اسی طرح بعض سسرالی رشتے بھی محرمیت کا سبب ہوتے ہیں،  اس سسرالی رشتے کو  ”مصاہرت“  کہتے ہیں،  جیسے: سسر، ساس، اور ان کے اصول یعنی  ان کا پدری اور مادری سلسلہ، اور بیوی کی بیٹی، شوہر کا بیٹا وغیرہ، ان رشتہ داروں سے حرمت کو ”حرمتِ مصاہرت“  کہا جاتا ہے، اسلام نے  نسب اور مصاہرت دونوں قسم کے رشتوں کے احترام کا حکم دیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا} [الفرقان: 54]

 ترجمہ:”اللہ وہ ذات ہے  جس نے پانی سے انسان کو بنایا اور پھر اس کو خاندان والا اور سسرال والا بنایا“۔

 اور اللہ پاک نے یہ تذکرہ  احسان شمار کرنے کی جگہ پر  کیا ہے جو ان رشتوں کی عظمت اور قابلِ احترام ہونے کی دلیل ہے۔

لہذا داماد کے لیے ساس کی ماں محرم ہے، اور اس سے عدت میں یا عام حالت میں پردہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں