بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دم کی استطاعت نہ ہونے کاحکم


سوال

عمرہ میں کسی شخص پر دم واجب ہوگیا اور اس کے پاس دم ادا کرنے کی استطاعت نہیں ہے تو کیا کرے (دم کا بدل کیا ہے)؟

جواب

واضح رہے کہ اگربلاعذرمحرم سے حالتِ احرام میں ممنوعاتِ احرام میں سے کوئی سرزد ہوجائے، تواس محرم پر حرم کی حدود میں ایک جانور ذبح کرنا واجب ہوتا ہے، چاہے  ادا کرنے کی استطاعت ہویانہ ہو، لیکن جب  تک استطاعت  نہ ہو تب تک توبہ واستغفار کرے، صرف روزہ رکھنے سے یہ ذمہ داری ادا نہ ہوگی، بلکہ جب بھی دم ادا کرنے پر قدرت ہوگی تب دم ادا کرنا لازم ہوگا، اور اگر اپنی زندگی میں دم ادا نہ کر سکا،  تو ترکہ میں مال ہونے کی صورت میں    وصیت کرنا لازم ہوگا۔

اوراگرعذرکی وجہ سے دم لازم ہواہے،توپھرمحرم کواختیارہے،چاہےجانور ذبح کرے،یاصدقہ فطرکی مقدارگندم فقراءپرصدقہ کرے،یاتین روزےرکھ لے۔

الجوہرۃ  النیرۃ میں ہے:

(قوله وإن تطيب أو لبس أو حلق من عذر فهو مخير إن شاء ذبح شاة وإن شاء تصدق على ستة مساكين بثلاثة أصوع من الطعام وإن شاء صام ثلاثة أيام) لقوله تعالى {فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك} [البقرة: 196].فالصوم يجزئه في أي موضع شاء ويجزئه إن شاء تابعه وإن شاء فرقه وكذا الصدقة تجزئه عندنا حيث أحب إلا أنها تستحب على مساكين الحرم ويجوز فيها التمليك والإباحة أعني التغذية والتعشية عندهما وقال محمد لا يجزئه إلا التمليك وأما النسك وهو الذبح فلا يجزئه إلا في الحرم بالاتفاق لأن الإراقة لم تعرف قربة إلا في زمان مخصوص كالتضحية أو مكان مخصوص وهو الحرم.

[كتاب الحج، باب الجنايات في الحج،١٧٠/١، ط:المطبعة الخيرية]

فتاوی شامی میں ہے:

"وعدم القدرة على الكفارة فليست بأعذار في حق التخيير ولو ارتكب المحظور بغير عذر فواجبه الدم عينا، أو الصدقة فلا يجوز عن الدم طعام ولا صيام، ولا عن الصدقة صيام؛ فإن تعذر عليه ذلك بقي في ذمته. اهـ. وما في الظهيرية من أنه إن عجز عن الدم صام ثلاثة أيام ضعيف كما في البحر."

(كتاب الحج،باب التمتع، 557/2، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں