بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دم کے جانور کے گوشت کا حکم


سوال

 کیا حج کے دوران دم  لازم ہونے پر جو  جانور  ذبح کیا جاتا ہے اس کا گوشت  دوستوں کو بھی کھلایا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عمرہ، یا حج  کرنے والے پر اگر دم واجب ہوجائے اور حدود حرم میں  وہ جانور ذبح کرے تو اس سے وہ خود نہیں کھا سکتا اور نہ کوئی مال دار کھا سکتا ہے بلکہ فقراء کو دینا ضروری ہے ، لہذا صورت ِ مسئولہ میں  دوست اگر فقیر ہوں تو انہیں دم کے جانور کا گوشت کھلایا جاسکتا ہے ، ورنہ فقراء کو دینا ضروری ہے، ا لبتہ دم اگر دم جنایت نہ ہو بلکہ دم شکر ہو تو اس صورت میں اس کا گوشت خود بھی کھا سکتے ہیں اور مال داروں کو بھی کھلا سکتے ہیں  ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وذبح للقران) وهو دم شكر فيأكل منه

(قوله وهو دم شكر) أي لما وفقه الله تعالى للجمع بين النسكين في أشهر الحج بسفر واحد لباب (قوله فيأكل منه) أي بخلاف دم الجناية كما سيأتي".

(کتاب الحج، باب القران، ج: 2، ص: 532، ط: سعید)

وفيه أيضاّ:

"(ويجوز أكله) بل يندب كالأضحية (من هدي التطوع) إذا بلغ الحرم (والمتعة والقران فقط) ولو أكل من غيرها ضمن ما أكل

(قوله ولو أكل من غيرها) أي غير هذه الثلاثة من بقية الهدايا كدماء الكفارات كلها والنذور وهدي الإحصار والتطوع الذي لم يبلغ الحرم، وكذا لو أطعم غنيا، أفاده في البحر".

(کتاب الحج، باب الهدي،ج: 2، ص: 616، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں