دم ادا کئے بغیر دوسرا عمرہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
اگر کسی شخص نے عمرہ میں کوئی ایسی جنایت کرلی جس کی وجہ سے اس پر دم لازم ہوگیا ہے تووہ شخص پہلا عمرہ مکمل کرنے کے بعد دم ادا کرنے سے پہلے دوسرا عمرہ کرسکتاہے ،دم بعد میں بھی ادا کرسکتے ہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’وفي شرح النقاية للقاري: ثم الكفارات كلها واجبة على التراخي، فيكون مؤديا في أي وقت، وإنما يتضيق عليه الوجوب في آخر عمره في وقت يغلب على ظنه أنه لو لم يؤده لفات، فإن لم يؤد فيه حتى مات أثم وعليه الوصية به، ولو لم يوص لم يجب على الورثة، ولو تبرعوا عنه جاز‘‘.
(کتاب الحج، باب الجنایات:۳/۶۵۰،رشیدیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن