بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹرں کا کمیشن لے کر دوائی تجویز کرنا حکم


سوال

 میرا تعلق دوائی  کمپنی  کے  سیل  کے شعبہ سے ہے، کمپنی اپنی پروڈکٹ لکھوانے  کے  لیے ڈاکٹر ز کو پیسے، چیک ، گاڑی ، اور  باہر کے سفر کے ٹکٹ وغیرہ دیتی  ہیں، جس کی وجہ سے ڈاکٹراس کمپنی کو  جس نے ایکٹی وٹی کی ہو تی ہے، اس کو کاروبار دیتے ہیں،  اب صورتِ حال یہ ہے کہ  کچھ  لیے بغیر ڈاکٹر کاروبار نہیں دیتے ، ڈاکٹر کو کمپنی تیس فیصد  کی ایکٹی وٹی کرتی ہے ، پہلے ایسا نہیں ہو تا تھا، ڈاکٹر  داوئی اچھے نتائج  ہی کی وجہ سے لکھتا  تھا، اب   معاملہ یہ ہے کہ پہلے ڈاکٹر کو یہ ساری چیزیں دو  اور کچھ بھی لکھوا لو  ، میں تقریبًا 20 سال  سے اس  پیشہ   سے منسلک ہو ں،  کچھ لو گو ں سے سنا ہے  کہ یہ نو کری  جائز نہیں ،  اب معلو م یہ کرنا ہے کہ  کیا میری نوکری صحیح ہے ؟

جواب

واضح  رہے کہ ڈاکٹر کا مریض کی مصلحت اور اس کی خیر خواہی کو  مدِّ نظر  رکھنا شرعی اور اخلاقی  ذمہ داری ہے، اس بنا پر ڈاکٹر اور مریض کے معاملہ کی وہ صورت  جو مریض کی مصلحت اور فائدہ کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشے  یا مریض کے ساتھ کسی قسم کی خیانت کا مرتکب ہوتا ہو، شرعاً درست نہیں ہے، لہذا  اگر ڈاکٹر اپنے مالی فائدے یا کسی اور قسم کی ذاتی منفعت  ہی کو ملحوظ رکھتا ہے اور مریض کی مصلحت اور فائدے سے صرفِ نظر کرتے ہوئے  اس  کے  لیے  علاج/ دوا تجویز کرتا ہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے اور اس میں ڈاکٹر گناہ گار ہوگا،  اور اس کے لیے اس کے عوض کمپنی سے کمیشن وغیرہ لینا بھی جائز نہیں ہوگا۔ البتہ  اگر ڈاکٹر مریض کی مصلحت اور خیر خواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے  پوری دیانت داری کے ساتھ مریض کے لیے وہی دوا تجویز کرے جو اس کے لیے مفید اور موزوں ہو اور اس میں درج ذیل شرائط کی رعایت بھی کی جائے تو ایسی صورت میں ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینے  کی گنجائش  ہوگی:

              1۔۔ محض کمیشن وصول کرنے کی خاطر  ڈاکٹر غیر معیاری  وغیر ضروری  اور مہنگی ادویات تجویز نہ کرے۔

              2۔۔ کسی دوسری کمپنی کی دوا مریض کے لیے  زیادہ مفید  سمجھنے کے باوجود  خاص اِس کمپنی  ہی کی دوا تجویز نہ کرے ۔

               3۔۔ دوا ساز کمپنیاں ڈاکٹر کو دیے جانے والے کمیشن  تحفہ مراعات  کا خرچہ  ادویات  مہنگی  کر کے مریض  سے وصول  نہ کریں ۔

                 4۔۔ کمیشن تحفہ و مراعات کی ادائیگی  کا خرچہ  وصول کرنے کے لیے  کمپنی ادویات  کے معیار  میں کمی نہ کرے ۔

                 5۔۔ اس کمپنی کی دوا مریض کے لیے مفید اور دوسری اس  طرح کی دواؤں سے مہنگی نہ ہو۔

اگر ان مذکورہ بالا شرائط  کی رعایت نہ جائے تو ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا  یا کمپنی والوں کو کمیشن دینا دونوں ناجائز ہوگا، اور اس کا  گناہ کمپنی  کے ذمہ داران اور   ڈاکٹر پر ہو گا۔

  سائل   کے لیے ادویات سپلائی کرنے کی نوکری کرنا جائز ہے۔  تاہم جو کمپنی مذکورہ بالا شرائط کی رعایت نہ رکھتی ہو  اس کی طرف سے ڈاکٹر کو کمیشن کی آفر  کرکے ڈاکٹر کو نسخہ لکھنے پر آمادہ کرنا درست نہیں ہوگا، اور   اس عمل کے بقدر آمدن میں  کراہت ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 95):

"[مطلب ضل له شيء فقال من دلني عليه فله كذا]
(قوله: إن دلني إلخ) عبارة الأشباه إن دللتني. وفي البزازية والولوالجية: رجل ضل له شيء فقال: من دلني على كذا فهو على وجهين: إن قال ذلك على سبيل العموم بأن قال: من دلني فالإجارة باطلة؛ لأن الدلالة والإشارة ليست بعمل يستحق به الأجر، وإن قال على سبيل الخصوص بأن قال لرجل بعينه: إن دللتني على كذا فلك كذا إن مشى له فدله فله أجر المثل للمشي لأجله؛ لأن ذلك عمل يستحق بعقد الإجارة إلا أنه غير مقدر بقدر فيجب أجر المثل، وإن دله بغير مشي فهو والأول سواء".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں