بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داخلہ فیس لینے اور مہتمم کا اسے استعمال کرنے کا حکم


سوال

طلبہ سے مطلقاً لی گئی داخلہ فیس کا مصرف کیا ہے؟ کیا مہتمم اپنے ذاتی ضروریات میں خرچ کر سکتا ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں محض داخلہ فیس لینا جائز نہیں، کیوں کہ داخلہ فیس لینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، اس لیے کہ یہ کسی چیز کے عوض میں نہیں ہے، تا ہم  اگر  داخلہ کی کار روائی، امتحان، فارم اور عملہ کی خدمات کے عوض اس کام کی جتنی عموماً اجرت بنتی ہے اتنی ہی لی جائے تو اس کی گنجائش ہے، مگر ایسی حالت میں لی گئی رقم ادارہ کی انتظامیہ کے پاس جمع ہوں گی، اگر نجی اور شخصی ادارہ ہو تو یہ رقم مہتمم کی ملکیت ہو گی ،وہ اسے ذاتی خرچ میں استعمال کر سکے گا، بصورتِ دیگر مہتمم کے لیے یہ رقم استعمال کرنا جائز نہیں۔

کفایت المفتی میں ہے:

’’داخلہ کی فیس تو کوئی معقول نہیں، ماہوار فیس لی جاسکتی ہے۔‘‘

(کتاب المعاش، داخلہ اور ماہواری فیس کا حکم، 7/ 314،ط:  دار الاشاعۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں