بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دجال کے ہاتھ پر ستر ہزار علماء کے بیعت والی بات کی تحقیق


سوال

 دجال کے آنے پر ستر ہزار علماء دجال کے ہاتھ پر بیعت کریں گے ۔کیا اس طرح کی یا اس مضمون سے ملتی جلتی  کوئی حدیث موجود ہے؟

جواب

دجال کے ہاتھ پرسترہزار علماء کے بیعت کرنے سے متعلق تو کوئی حدیث ہمیں تلاش کے باوجود نہیں ملی۔ البتہ "صحيح مسلم"ودیگرکتبِ احادیث  میں اصفهان کے ستر ہزار یہودیوں کا دجال کا اتباع کرنامذکور ہے۔ "صحيح مسلم"کی حدیث کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا منصور بنُ أبي مُزاحمٍ، حدّثنا يحيى بنُ حمزة عن الأوزاعيِّ عن إسحاق بنِ عبد الله، عن عمِّه أنس بنِ مالكٍ-رضي الله عنه- أنّ رسولَ الله -صلّى الله عليه وسلّم- قال: يتبعُ الدّجّال مِن يهود أصبهانَ سبعون ألفاً عليهم الطَيالِسة".

(صحيح مسلم، كتاب الفتن وأشراط الساعة، باب في بقية من أحاديث الدجال، 4/2266، رقم:2944، ط: دارإحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’حضرت  انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اصفہان کے سترہزار یہودی دجال کا اتباع کریں گے، جن کے بدن پر سبز چادریں ہوں گے‘‘۔

اور امام بغوی رحمہ اللہ نے "شرح السنة"میں ایک حدیث روایت کی  ہے:

"أخبرنا أبو سعيد الطاهريُّ، أنا جدِّي عبد الصمد البزّاز، أنا محمد بن زكريا العُذافريُّ، أنا إسحاق الدبري، نا عبد الرزاق، أنا معمرٌ عن أبي هارون العبديُّ عن أبي سعيد الخُدريِّ-رضي الله عنه-، قال: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: يتبعُ الدّجّال مِن أمّتي سبعون ألفاً، عليهم السِّيجان".السِّيجانُ: جمع السّاج، وهو طيلسان أخضر، وقال الأزهريُّ: هو الطيلسانُ المقوّر يُنسج كذلك".

(شرح السنة، كتاب الفتن، باب الدجال، ج:15، ص:62-63، ط: المكتب الإسلامي/مشكاة المصابيح، كتاب الفتن، باب العلامات بين يدي الساعة، الفصل الثاني، 3/1515، رقم:5490، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت میں سے ستر ہزار لوگ دجال کا اتباع کریں گے، جن کے بدن پر سبزچادریں ہوں  گی‘‘۔امام بغوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: (حدیث میں مذکور) لفظ"السِّيجانُ"،"السّاج"کی جمع ہےاور اُس سے مراد سبز چادر ہے۔ازہری رحمہ اللہ فرماتےہیں:یہ  گولائی میں بناجانے والا سبزکپڑا ہے‘‘۔

ملا علی قاری رحمہ اللہ "مرقاة المفاتيح"میں مذکورہ حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں:

"(يتبعُ الدّجّال مِن أمّتي) أيْ: أمّة الإجابةِ أو الدعوةِ وهو الأظهرُ؛ لما سبقَ أنهّم مِن يهود أصفهان".

ترجمہ:

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ارشاد :"يتبعُ الدّجّال مِن أمّتي"میں اُمت سے امتِ اجابت(یعنی جو  اسلام کی دعوت قبول کرکے مسلمان ہوچکی ہے) یااُمتِ دعوت(یعنی جس پر اسلام کی دعوت پیش کی گئی مگروہ اسے قبول کرکے مسلمان نہیں ہوئی) مراد ہوسکتی  ہے، البتہ  اُمت ِ دعوت مراد ہونازیادہ  واضح ہے ، اس لیےکہ پہلے (ایک حدیث میں) یہ گزرچکا ہے کہ یہ لوگ اصفہان کے یہودی ہوں گے‘‘۔

(مرقاة المفاتيح، كتاب الفتن، باب العلامات بين يدي الساعة، 8/3481، رقم: 5490، ط: دار الفكر-بيروت)

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہواکہ دونوں ہی طرح کی  احادیث سے مراد یہ ہے کہ دجال کا اتباع کرنےوالے سترہزارلوگ یہودمیں سے ہوں گے۔فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں