بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈائیلسز کے بعد بینڈج ٹیپ کے اثرات باقی ہوں تو وضو کا حکم


سوال

پندہ سال سے مجھے ڈائیلسز ہو رہے ہیں ، ہفتے میں 3  مرتبہ ہوتے ہیں ، ڈائیلسزکے بعدبازو پر  پٹی اورٹیپ لگاتے ہیں، جسے  میں نکالنےکےبعد صحیح طرح صاف کرتی ہوں، پھر نماز پڑھتی ہوں لیکن کبھی نماز کے بعد ٹیپ کے نشانات ظاہر ہوتے ہیں جو کھرچنے سے صاف ہوتے ہیں ، کیا اس صورت میں نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا ؟ 

جواب

واضح رہے کہ وضو کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جن اعضاء پر وضو کے دوران پانی کا پہنچانا ضروری ہے ان تک پانی پہنچایا جائے ، لہذا صورت مسئولہ میں ٹیپ ہٹانے کے بعد اگر کوئی ٹیپ کا ایسا ٹکڑا سائلہ کے بازو پر لگا نہیں رہ جاتا جو پانی کو بازو کی کھال تک پہنچنے سے روکے تو اس صورت میں سائلہ کا وضو درست ہوگا اور اس سے پڑھی گئی نماز بھی درست ہوگی  ،چناں چہ بعد میں ظاہر ہونے والے نشانات اگر ایسے ہوں جو جلد پر کافی دیر ٹیپ لگے رہنے کی وجہ سے آجاتے ہیں لیکن پانی کے جلد تک پہنچنے میں مانع نہیں ہے تواس وضو سے پڑھی گئی نماز درست ہوگی نماز کااعادہ لازم نہیں ہوگا ،لیکن اگر نشانات ایسے ہیں کہ ان کے ساتھ ٹیپ کے ذرات بھی موجود ہیں اور ان کو بھی کھرچنا پڑ رہاہے تو ایسی صورت میں سائلہ كا وضو  نہیں ہوگا  ، وضو کے نہ ہونے کی  صورت ميں  نماز بھی ادا  نہیں ہوگی اورنماز کا اعادہ لازم ہوگا ۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"وشرط صحته" أي الوضوء "ثلاثة" الأول "عموم البشرة بالماء الطهور" حتى لو بقي ‌مقدار ‌مغرز إبرة لم يصبه الماء من المفروض غسله لم يصح الوضوء."

(كتاب الطهارة ، فصل في أحكام الوضوء ،ص:61،ط:دارالكتب العلمية )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وفي فتاوى ما وراء النهر إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز."

(كتاب الطهارة ، الفصل الأول في فرائض الوضو ،ج:1، ص: 4، ط: رشيديه )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310100701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں