بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈھائی تولہ سونا اور 130000 نقد قم کتنی زکات ہوگی ؟


سوال

میرے پاس ڈھائی تولہ  سونا ہے،  اور 130000 نقد رقم ہے تو اس ملکیت پر کتنی زکات  بنتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل صاحب نصاب ہے،  اگر موجودہ مال پر سال پورا ہوگیا ہے تو  جس دن زکات نکالنی ہو اس دن بازار سے سونے کی قیمت فروخت معلوم کرکے  اس کے ساتھ موجودہ  نقد  130000  ملا لے اور اس مجموعہ کو 40 پر تقسیم کیا جائے تو وہی سائل کی زکات  ہوگی، یعنی آدمی کے تمام مال کی ڈھائی فیصد  (چالیسواں )  حصہ زکات ہے۔

مثلاً  11 مارچ 2024  کے اعتبار سے بازار میں ایک تولہ سونا 24 کیرٹ  کی قیمت 227700  تو اس حساب سے ڈھائی تولہ کی قیمت   569250 روپے ہیں اس کو نقد رقم  130000   کے ساتھ جمع کیا جائے تو مجموعہ بنے گا :699250 روپے اور اس کو 40 پر تقسیم کیا جائے تو 17482 روپے  آئے گا، اور یہی 17482 روپے زکات بنے  گی۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"الزكوة واجبة علي الحر العاقل البالغ المسلم اذا بلغ نصابًا ملكًا تامًا و حال عليه الحول."

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:217، ط:ادارۃ القرآن)

فتاویٰ شامی میں ہے

‌‌"باب زكاة المال أل فيه للمعهود في حديث  هاتوا ربع عشر أموالكم فإن المراد به غير السائمة لأن زكاتها غير مقدرة به. (نصاب الذهب عشرون مثقالا و الفضة مائتا درهم كل عشرة) دراهم (وزن سبعة مثاقيل)."

(كتاب الزكوة، باب زكاة المال، ج:2، ص:295، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں