میرے پاس ڈھائی تولہ سونا ہے، اور 130000 نقد رقم ہے تو اس ملکیت پر کتنی زکات بنتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل صاحب نصاب ہے، اگر موجودہ مال پر سال پورا ہوگیا ہے تو جس دن زکات نکالنی ہو اس دن بازار سے سونے کی قیمت فروخت معلوم کرکے اس کے ساتھ موجودہ نقد 130000 ملا لے اور اس مجموعہ کو 40 پر تقسیم کیا جائے تو وہی سائل کی زکات ہوگی، یعنی آدمی کے تمام مال کی ڈھائی فیصد (چالیسواں ) حصہ زکات ہے۔
مثلاً 11 مارچ 2024 کے اعتبار سے بازار میں ایک تولہ سونا 24 کیرٹ کی قیمت 227700 تو اس حساب سے ڈھائی تولہ کی قیمت 569250 روپے ہیں اس کو نقد رقم 130000 کے ساتھ جمع کیا جائے تو مجموعہ بنے گا :699250 روپے اور اس کو 40 پر تقسیم کیا جائے تو 17482 روپے آئے گا، اور یہی 17482 روپے زکات بنے گی۔
فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:
"الزكوة واجبة علي الحر العاقل البالغ المسلم اذا بلغ نصابًا ملكًا تامًا و حال عليه الحول."
(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:217، ط:ادارۃ القرآن)
فتاویٰ شامی میں ہے
"باب زكاة المال أل فيه للمعهود في حديث هاتوا ربع عشر أموالكم فإن المراد به غير السائمة لأن زكاتها غير مقدرة به. (نصاب الذهب عشرون مثقالا و الفضة مائتا درهم كل عشرة) دراهم (وزن سبعة مثاقيل)."
(كتاب الزكوة، باب زكاة المال، ج:2، ص:295، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509100040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن