کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قبرکے پاس ایک شخص کھڑا مٹی ڈالنے کی دعاء با آواز بلند پڑھ رہا تھا اور لوگ مٹی ڈال رہے تھے . جب تک لوگ مٹی ڈالتے رہے وہ مسلسل یہ عمل کرتا رہا، اب اس عمل کا رواج بڑھتا جا رہا ہے، کچھ لوگ اسے اچھا سمجھ رہے ہیں کے جن لوگوں کو دعاء یاد نہیں ہوگی وہ سن کر پڑھ لینگے ، کیا اس طرح کا عمل بدعت نہیں ؟ براۓ مہربانی شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں قبر پرمٹی ڈالنے کے وقت جودعاء حدیث میں وارد ہوئی ہے اس کا حکم انفرادی طور پر اور آہستہ آواز سے پڑھنے کا ہے اوریہ حکم مٹی ڈالنے والے کے لیے ہے لہٰذا سوال میں ذکر کردہ طریقہ پر قبر پر مٹی ڈالنے کی دعاء پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200348
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن