بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی نیت کے بغیر


سوال

میرے بیٹے نے اپنی بیوی کو میسج کے ذریعہ طلاق دی، جس کے الفاظ یہ ہیں: "دفع ہو جاؤ میری زندگی سے، طلاق دیتا ہوں تمہیں، جہاں پسند ہو،  رہو اُس کے ساتھ"۔

اس صورت میں میرے بیٹے کی بیوی پر کتنی طلاقیں واقع ہو گئی؟ یہ  29 نومبر 2021 کی بات ہے۔

وضاحت: پہلا جملہ  طلاق  کی نیت سے نہیں کہا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے واقعۃً   پہلا جملہ (دفع ہو جاؤ میری زندگی سے)  طلاق کی نیت سے نہیں لکھا تھا تو اس جملے سے طلاق نہیں ہوئی، لیکن دوسرے جملے  (طلاق دیتا ہوں تمہیں) سے   اس کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی  واقع ہوگئی ہے، عدت کے اندر رجوع کیا جا سکتا ہے، عدت سے مراد تین ماہواری ہے جب کہ حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش پر عدت ختم ہو جائے گی، اگر عدت کے اندر شوہر نے رجوع کر لیا تو نکاح برقرار رہے گا، اگر عدت میں رجوع نہ کیا تو عدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جائے گا، اور ساتھ رہنے کے لیے از سرِ نو نکاح کرنا ضروری ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

'' والكنايات ثلاث: ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ولا (فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل رداً، ... ، (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا، (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط)۔

و في الرد : (قوله : يتوقف الأول فقط) أي ما يصلح للرد والجواب ؛ لأن حالة المذاكرة تصلح للرد والتبعيد كما تصلح للطلاق دون الشتم، وألفاظ الأول كذلك، فإذا نوى بها الرد لا الطلاق فقد نوى محتمل كلامه بلا مخالفة للظاهر، فتوقف الوقوع على النية''۔

 (کتاب الطلاق، باب الکنایات، 3/ 298  ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں