ایک عورت جسکی عمر 47/48سال تھی اور آخری بچے کی عمر تقریباً 13/14تھی اس وقت اس نے اپنے پوتے کو اپنا پستان دیا تھا لیکن پستان میں دودھ تھا یا نہیں یہ بات معلوم نہیں،اور اب معلوم کرنا بھی ممکن نہیں کیونکہ وہ اب فوت ہوچکی ہے اب اس بچے کا اپنے پھوپھی یا چچا کے بیٹی سے نکاح جائز یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون نے اپنےپوتے کے منہ میں پستان دیا تھا،اور یقینی طور پر اس بات کا علم نہیں کہ مذکورہ خاتون کے پستان میں دودھ نہیں تھا ،تو بظاہر پستان دینے کا مقصد دودھ پلانا ہی ہوتا ہے ،اس لئے ایسی صورت میں احتیاط اسی میں ہے کہ مذکورہ لڑکے کا نکاح اس کے چچا یا پھوپھی کی بیٹیوں سے نہ کرایا جائے،اور آپس میں پردے کا بھی اہتمام کیا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"المرأة إذا جعلت ثديها في فم الصبي ولا تعرف أمص اللبن أم لا ففي القضاء لا تثبت الحرمة بالشك وفي الاحتياط تثبت."
( كتاب الرضاع، ١ / ٣٤٤، ج: دار الفكر - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101278
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن