دادا یا دادی کی بہن یا بھائی کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو جو پیسے لا علمی میں دیے ہیں اس کا کیا حکم ہوگا ؟تقریباً تین سال سے زکوٰۃ دے رہے ہیں۔
دادا یا دادی کے بھائی یا بہن اپنے اصول میں شمار نہیں اس لیے اگر وہ مالی اعتبار سے مستحق زکات ہوں کہ ا ن کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر سونا ،چاندی یانقدی یاحوائج اصلیہ سے زائد کوئی بھی مال اتنی مالیت کا نہیں ہو تو ان کو زکواۃ دینا جائز ہے،لہذاآپ نے جو زکواۃ دی ہے وہ ادا ہو گئی ہے دوبارہ نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".
(بدائع الصنائع، کتاب الزکاۃ، ج:2، ص:50، ط:دار الکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101931
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن