بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دادا کے بھائی یا بہن کو زکواۃ دینا


سوال

دادا یا دادی کی بہن یا بھائی کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو جو پیسے لا علمی میں دیے ہیں اس کا کیا حکم ہوگا ؟تقریباً تین سال سے زکوٰۃ دے رہے ہیں۔

جواب

دادا  یا دادی کے   بھائی  یا بہن اپنے  اصول میں شمار نہیں  اس لیے اگر وہ مالی اعتبار سے مستحق زکات ہوں  کہ ا ن کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر  سونا ،چاندی  یانقدی  یاحوائج اصلیہ  سے زائد کوئی بھی مال اتنی مالیت کا  نہیں  ہو تو ان  کو زکواۃ دینا  جائز ہے،لہذاآپ نے جو زکواۃ دی ہے وہ ادا ہو گئی ہے دوبارہ  نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".

(بدائع الصنائع، کتاب الزکاۃ، ج:2، ص:50، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں