دادا کے سوتیلے ماموں سے پردہ کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ شرعاً ہر اُس اجنبی مرد سے پردہ کرنا ضروری ہے ،جو عورت کے اصول اور فروع میں سے نہ ہو ، اور جس سے کسی وقت نکاح جائز ہو۔
صورت مسئولہ میں دادا کے سوتیلے ماموں عورت کے اصول اور فروع میں سے نہیں ہیں ،اجنبی (نامحرم ) ہونے کی بناء پر اگر محرمیت کا کوئی رشتہ (مثلاً رضاعت) نہ ہو تو سوتیلے ماموں سے نکاح درست اور جائز ہے ،لہذا سوتیلے ماموں سے شرعاً پردہ کرنا ضروری ہے ۔
فتاویٰ شامی میں ہے :
" أن الرجل كما يحرم عليه تزوج أصله أو فرعه كذلك يحرم على المرأة تزوج أصلها أو فرعها، وكما يحرم عليه تزوج بنت أخيه يحرم عليها تزوج ابن أخيها وهكذا، فيؤخذ في جانب المرأة نظير ما يؤخذ في جانب الرجل لا عينه وهذا معنى، قوله في المنح: كما يحرم على الرجل أن يتزوج بمن ذكر يحرم على المرأة أن تتزوج بنظير من ذكر ."
(کتاب النکاح ،فصل فی المحرمات ،3/ 29،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100274
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن