بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈبے کے ساتھ وزن کرنا


سوال

مٹھائی، کھجور یا کوئی بھی چیز جو وزن کر کے بیچی جاتی ہو اس کو ڈبے سمیت وزن کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر یہ چیزیں پیکنگ کے وزن کے ساتھ بیچی جائیں تو کیا یہ دھوکہ  تو نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر ایسی چیز جو خریدار کے ہاتھ میں نہیں دی جاسکتی مگر کسی تھیلی میں ڈال کر دی جاتی ہو یا وہ چیز ایسی ہو کہ اس کو تھیلی وغیرہ میں دینا عرف و رواج میں معیوب سمجھا جاتا ہو اور اس کو ڈبے میں دیا جاتا ہو جیسے کہ مٹھائی وغیرہ تو چونکہ اس کا عام رواج ہے جو کہ خریدنے والوں کو بھی معلوم ہوتا ہے اوروہ  ڈبے کے اندر ہی مٹھائی لینا چاہتے ہیں تو اس طرح کرنا شرعا جائز ہے۔ 

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اشیاء کا ڈبے میں ڈال کر فروخت کرنے  کا عرف اتنا عام ہو چکا ہے کہ ہر کس و ناکس کو اس بات کا اچھی طرح علم ہوتا ہے کہ مٹھائی ڈبے کے وزن کے ساتھ بیچی جاتی ہے جس کے نتیجے میں مٹھائی کا وزن کم ہو جاتا ہے اور اس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوتا تو ایسی صورت میں بتلائے بغیر مٹھائی کو ڈبے کے وزن کے ساتھ بیچنا جائز ہوگا۔ 

احیاء علوم الدین میں ہے:

وكل من خلط بالطعام ترابا أو غيره ثم كاله فهو من المطففين في الكيل وكل قصاب وزن مع اللحم عظما لم تجر العادة بمثله فهو من المطففين في الوزن وقس على هذا سائر التقديرات

(کتاب آداب الکسب والمعاش، ص:78، ج:2، ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں