بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈبل چارپائی کے نیچے لیٹ کر موبائل میں تلاوت کرنا بے ادبی ہے


سوال

میں سعودیہ  میں  ہوں  یہاں اکثر چارپائیاں ڈبل ہوتی ہیں ایک دوسرے کے اپر    تو کیا  اگر اوپر کوئی سویا  ہو تو دوسرا  شخص   نیچے   لیٹ   کر    موبائیل سے قرآن پاک پڑھ سکتا ہے  جب کہ  پردہ مکمل ہوتاہے   رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ  قرآن مجید کے آداب میں سے ہے  کہ  بیٹھ کر   آداب کا  لحاظ  رکھتے ہوئے  تلاوت کیا جائے ،  لہذا  صورت  مسئولہ میں  ایک ہی  مکان اور ایک ہی جگہ  میں چارپائی  کے نیچے  لیٹنے کی حالت میں موبائل پر قرآن پاک کھول کر تلاوت کرنے میں چوں کہ بے ادبی کاشائبہ  ہے اور عرف عام  میں اس کو بے ادبی شمار کیا جاتا ہے   ،لہذا موبائل سے تلاوت کرنی ہو تو چارپائی سے باہر آکر تلاوت کرے،اس  لئے بلا ضرورت ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اگر کوئی زبانی پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے،لیکن اس دوران ادب کے طور پر پاؤں کو سکیڑ لینا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان ...لا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض ولكن ينبغي أن يضم رجليه عند القراءة، كذا في المحيط. لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس وإلا فلا، كذا في القنية."

)کتاب الکراهية، الباب الرابع فی الصلاۃ والتسبیح ورفع الصوت عند قراءۃ القرآن، ج: 5، ص: 316، ط: دارالفكر)

محیط برہانی میں ہے:

"ولا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض لقوله تعالى: {وعلى جنوبهم} (آل عمران:191) ، ولكن ينبغي أن يضم رجله عند القراءة."

(‌‌كتاب الاستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع في الصلاة، والتسبيح، وقراءة القرآن..، ج:5، ص:305، ط:دارالكتب العلمية)

حیات المسلمین میں ہے:

"لا تقعدوا على مكان ارفع مماعليه القرأن."

(حيات المسلمين، ص:54، ط:ادارة الاسلاميات، بحواله فتاوي محموديه )

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں  ہے:

"اگر ایک  ہی مکان  اور ایک ہی جگہ ایسی صورت ہو تو عرف عام میں اس کو بے ادبی قرار دیا جاتا ہے ۔۔۔۔کتب فقہ میں تلاش کرنے پر ا س صورت کی تصریح نہیں ملی مگر عرفی بے ادبی کا مدار عرف عام پر ہے۔۔۔یہ صورت  پہلی صورت سے زیادہ قبیح ہے کہ بالکل قریب ہی نیچے قرآن مجید ہو اور اوپر کوئی شخص لیٹا یا بیٹھا ہو ۔" 

(کتاب العقائد،  ج:1، ص:126، ط:دارالاشاعت کراچی)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"چار پائی پر ایک شخص بیٹھے اس طرح کہ قریب ہی نیچے ایک آدمی قرآن پاک لے کر تلاوت کررہا ہو تو  ہمارے عرف میں یہ چیز خلافِ ادب سمجھی جاتی ہے۔"

(کتاب الایمان و العقائد، باب ما یتعلق بالقرآن، ج:3، ص:528، ط:ادراۃ الفاروق)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"نیچے قرآن شریف رکھنا اور کرسی و چارپائی پر خود  بیٹھنا اور دوسروں کو بیٹھانا خلاف ادب ایسا نہ کرنا چاہیے۔"

(کتاب  الوقف، باب آداب قرآن شریف، ج:14، ص:239، ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100999

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں