بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قصہ حوت سے متعلق روایت کی تحقیق


سوال

عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: النُّونُ الْحُوتُ الْعَظِيمُ الذي تحت الأرض السابعة. وقد ذكر الْبَغَوِيُّ وَجَمَاعَةٌ مِنَ الْمُفَسِّرِينَ إِنَّ عَلَى ظَهْرِ هذا الحوت صخرة سمكها كغلظ السموات وَالْأَرْضِ، وَعَلَى ظَهْرِهَا ثَوْرٌ لَهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ قَرْنٍ وَعَلَى مَتْنِهِ الْأَرَضُونَ السَّبْعُ وَمَا فِيهِنَّ وما بينهن .

کیا یہ روایت صحیح ہے یا نہیں؟ اور اس کا بیان کرنا کیساہے؟ 

جواب

حرف النون ، حروف مقطعات میں سے ہے، جن کے متعلق جمہور مفسرین کامذهب یہ ہے کہ ان کی مراد اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا  کوئی نہیں جانتا، اور ان کے مطالب کے جاننے کو انسان مکلف  نہیں بنایا گیا۔

۱- قصہ حوت اور اس کی تفصیل کے متعلق صحیح مرفوع حدیث نہیں مل سکی، البتہ بعض صحیح سندوں کے ساتھ سیدنا ابن عباسرضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت  مجاہد  رحمہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح کےاقوال منقول ہیں۔  (ملاحظہ فرمائیے:  تفسير الطبري لإبن جرير الطبري، ١٦ / ٤٠، في تفسيرسورة القلم، دار إحياء التراث العربي ١٤٢١ھ)

لیکن  غالب گمان یہی ہے کہ یہ اسرائیلی روایات میں سے ہے؛ کیوں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے متعلق مشہور ہے کہ وہ بعض تفسیریں  اسرائیلی روایات سے بھی لیتے تھے۔

موسوعة الاسرائيليات في كتب التفسير"میں ہے:

"وسنده صحيح إلى ابن عباس، لكن الأشبه أن هذا من الاسرائيليات التي كانيكثر ابن عباس من روايتها، ومن ثم ليس له حكم الرفع، والله أعلم." 

(موسوعة الاسرائيليات والموضوعات في كتب التفسير، محمد أحمد عيسى، 2 / 825 ،دار الغد الجديد 1441)

۲-  زمین کے نظام کا ایک مچھلی اور بیل کے سینگوں پر ہونا قرآن کریم کی صریح آیات کے بھی مخالف ہے؛ کیوں کہ قرآن مجید میں آیا ہے: 

{إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ أَنْ تَزُولا وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ} [فاطر: 41] 

اس جیسی آیات سے معلوم ہوتا ہے  کہ نظام کائنات صرف اللہ تعالی کے قبضہ میں ہے۔

۳- اسی طرح یہ مضمون، صحیح روایات کے بھی مخالف ہے  ، چنانچہ علامہ  ابن القيم الجوزية فرماتے ہیں:

"أن يكون الحديث مما تقوم الشواهد الصحيحة على بطلانه... ومن هذا حديث: إن الأرض على صخرة، و الصخرة على قرن ثور، فإذا حرك الثور قرنه تحركتالصخرة، فتحركت الأرض، وهي الزلزلة. والعجب من مسود كتبه بهذهالهذيانات."

(المنار المنيف لابن القيم، فصل أن يكون الحديث مما تقوم الشواهد الصحيحة على بطلانه،ص: ٧٨،مكتبة المطبوعات الإسلامية

لہذا ایسی  کمزور ترین  روایات کو بیان کرنے سے گریز لازم ہے۔

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں