بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بذریعہ نقل داخلہ امتحان پاس کرنے کے بعد مدرسہ کی مراعات استعمال کرنے کا حکم


سوال

ایک طالب علم بذریعہ نقل کسی مدرسے کے داخلہ امتحان میں کامیاب ہوا اور مکمل سال مدرسہ کا کھانا، پینا، رہائش وغیرہ استعمال کرتا رہا، کیا اس طالب علم کے لیے جائز تھا یا نہیں؟ اگر ناجائز تھا تو اب وہ چاہتا ہے کہ اس پورے سال کے اخراجات کا اندازہ لگاکر مدرسہ کے اکاؤنٹ میں جمع کرادے، کیا یہ جمع کراسکتا ہے یا نہیں؟اور کیا اس کی اس سال کی عبادات وغیرہ قابلِ قبول ہیں یا نہیں؟اگر نہیں ہیں تو اخراجات جمع کرانے کے بعد اس کی یہ عبادات قابلِ قبول ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ امتحانات میں نقل کرنا خیانت اور دھوکہ دہی کی وجہ سے حرام و ناجائز ہے، اس لیے اس طالب علم کا داخلہ امتحان میں نقل کرنا جائز نہیں تھا، اسے چاہیے کہ اس ناجائز اور حرام کام پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرے، باقی اس طالب علم کا مدرسہ کی طرف سے طے شدہ مراعات استعمال کرنے کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ مدرسے کے اصول و ضوابط کے تحت ان مراعات کا حق دار تھا تو اس کے لیے یہ سب امور (کھانا، پینا وغیرہ)  جائز تھے اور اگر وہ ان کا حق دار نہیں تھا تو یہ امور اس کے لیے جائز نہیں تھے،ایسی صورت میں استعمال کردہ مراعات کا تخمینہ لگاکر ان کی قیمت مدرسہ میں جمع کرادے،باقی عبادات کی قبولیت کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے۔

مسند احمد میں ہے:

" عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب."

( ج: 36، ص: 504، رقم الحدیث: 22170، ط: مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن ہر خصلت  پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں