بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سی وی میں جھوٹ لکھ کر ملازمت حاصل کرنا


سوال

 ایک شخص نے امریکا میں تعلیم حاصل کی اور وہیں پر کام کے سلسلے میں رہتے ہیں، انہوں نے اپنی فیلڈ میں ڈگری لی ہوئی ہے اور ڈگری کے دوران پریکٹس بھی کی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ڈپلوما بھی حاصل کیا ہوا ہے۔ اچھی نوکری حاصل کرنے کے لیے اگر سی وی میں مشہور اداروں میں کام کا تجربہ نہ لکھا جائے تو وہاں نوکری ملنا ناممکن حد تک مشکل ہوتا ہے۔اگر کوئی بغیر تجربہ کیے جھوٹ لکھ بھی دے اس کو نوکری   ملنے کے بہت زیادہ چانس پیدا ہوجاتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ سائل اپنے آپ کو اس قابل سمجھتا ہے کہ مجھے اپنی فیلڈ کا کوئی بھی کام دے دیا جائے میں اسے بھرپور طریقے سے کر سکتا ہوں اور ان کی امیدوں پر پورا اتر سکتا ہوں۔ بغیر تجربہ لکھے کئی بار کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ اگر تجربہ جھوٹ لکھ دیا جائے اور ان مشہور کمپنیوں سے کسی طرح جھوٹا ایکسپیرئینس لیٹر بنوا لیا جائے تو آیا اس ملنے والی نوکری سے حاصل شدہ رقم حلال ہوگی یا نہیں؟ اور صورت مذکورہ میں ایسا کرنے (جھوٹ بولنے) کی گنجائش موجود ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سی وی میں جھوٹ لکھ کر ملازمت حاصل کرنا ناجائز ہے،  جھوٹ کبیرہ گناہ ہے، ایک حدیث میں ہے کہ "مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتاہے، لیکن جھوٹ پر نہیں ڈھل سکتا" ؛ لہٰذا جب اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ ابھی تک اس گناہ سے بچے ہوئے ہیں تو ہرگز اس گناہ کے مرتکب نہ ہوئیے، اللہ تعالیٰ سے رجوع رکھیے، وہ اپنے مستقل مزاج، ثابت قدم اور متوکل بندوں کو ان کی امید سے زیادہ دیتاہے، اور ہر مشکل کے لیے راہ نکال دیتاہے۔ حلال رزق کے حصول کے بے شمار راستے ہیں، اہلِ تجربہ مخلصین سے مشورہ کرکے آپ دوسری فیلڈ بھی منتخب کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ سورۂ "والضحٰی" اور "یاوَدُوْدُ" کثرت سے پڑھیں۔

البتہ اگر کوئی شخص اس طرح ملازمت حاصل کرچکا ہو اور واقعتًا وہ اس کام کا اہل بھی ہو اور دیانت داری کے ساتھ وہ کام بھی کر رہاہو تو اپنے عمل کے عوض حاصل ہونے والی آمدن حلال ہوگی، لیکن اس نے سخت گناہ کا ارتکاب کیا، اس لیے اسے سچی توبہ کرنی چاہیے، اور آئندہ جھوٹ سے مکمل پرہیز لازم ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 201):

"فهو ثبوت الملك في المنفعة للمستأجر، وثبوت الملك في الأجرة المسماة للآجر؛ لأنها عقد معاوضة إذ هي بيع المنفعة، والبيع عقد معاوضة، فيقتضي ثبوت الملك في العوضين."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں