بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسٹم ٹیکس ادا کیے بغیرسعودی عرب سے سونا درآمد کرنا


سوال

ہمارے  یہاں کے لوگ سعودی  سے سونا لاتے  ہیں،  وہاں سونا سستا ملتا ہے،  وہ یہاں چھپا کر یعنی بغیر کسٹم ٹیکس والوں کو بتائے بغیر لے کر آتے ہیں تو  ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

کسٹم اور ٹیکس والوں سے چھپاکر سونا  دوسرے ملک سے لاناشرعاً جائز ہے اور  قانوناً جرم ہے،قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں  مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا ضروری ہے، اس لیے ایسے کام سے بچنا چاہیے، البتہ آمدنی حرام نہیں ہے کیوں کہ حلال رقم سے حلال چیز خریدی گئی ہے۔

جامع الترمذی میں ہے:

"حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عمرو بن عاصم قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن الحسن، عن جندب، عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينبغي للمؤمن أن ‌يذل نفسه» قالوا: وكيف ‌يذل نفسه؟ قال: «يتعرض من البلاء لما لا يطيق»: هذا حديث حسن غريب."

( ج:4،ص:156،باب بلاعنون،رقم الحدیث،2361،:ط:البشری)

تکملۃ فتح الملہم  میں ہے:

"إن المسلم يجب عليه أن يطيع أميره في الأمور المباحة، فإن أمر الأمير، بفعل مباح، وجبت مباشرته، وإن نهى عن أمر مباح، حرم إرتكابه،..... ومن هنا صرّح الفقهاء بأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجب."

(كتاب الإمارة، باب وجوب طاعة الأمراء في غير معصية وتحريمها في المعصية۔ج:3،ص:268،ط:دار احیاء التراث العربی بیروت- لبنان)

شرح المجلۃ لمحمد خالد الاتاسی میں ہے:

"كل يتصرف في ملكه كيف شاء لكن إذا تعلق حق الغير به يمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."

(الباب الثالث فی بیان المسائل المتعلقة بالحیطان والجیران ،الفصل الأول في بيان بعض القواعد المتعلقة في أحكام الأملاك,المادة 1192، ج؛4،ص:121،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں