بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرنسی کی خرید و فروخت


سوال

کرنسی کی خرید وفروخت کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کرنسی کی کرنسی کے بدلے خرید وفروخت کو شریعت کی اصطلاح میں "بیع صرف" کہا جاتا ہے، اور بیع صرف چند شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

1۔عقد کی مجلس میں دونوں عوضین(ثمن اور مبیع) پر قبضہ کرنا ضروری ہے، ادھار اور خیارِ شرط کے ساتھ یہ معاملہ جائز نہیں ہے، بلکہ فاسد ہے۔

2۔اگر دونوں عوضین(ثمن اور مبیع) ایک جنس کے ہوں، مثلاً پاکستانی روپے کے بدلے پاکستانی روپے ،تو ایسی صورت میں عقد کی مجلس میں دونوں عوضین(ثمن اور مبیع) پر قبضہ کرنا بھی ضروری ہےاور دونوں عوضین کا مقدار میں برابر ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ زیادتی کی صورت میں سود کی وجہ سے معاملہ ناجائز اور حرام ہوگا۔

2۔اگر دونوں عوضین(ثمن اور مبیع) ایک جنس کے نہ ہوں،مثلاً ڈالر کے بدلے میں پاکستانی روپے،تو ایسی صورت میں عوضین میں کمی وبیشی تو جائز ہے، لیکن عقد کی مجلس میں عوضین پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔

الغرض کرنسی کی خرید و فروخت درج ذیل  شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

1۔خرید و فروخت دونوں جانب سے ہاتھ در ہاتھ(نقد) ہو،ادھار  نہ ہو اس لئے کہ بیع صرف میں ادھار سودا کرنا جائز نہیں ہے۔

2۔ اگر کرنسیوں کی جنس ایک ہو تو ایسی صورت میں ان میں کمی وبیشی جائز نہیں ہے، اور اگر جنس مختلف ہو تو پھر کمی وبیشی  جائز ہے،مگر نقد و نقد ہونا ضروری ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

‌‌"باب الصرف...(هو) لغة الزيادة. وشرعا (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنسا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل)أي التساوي وزنا (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحا على الصحيح (إن اتحد جنسا وإن) وصلية (اختلفا جودة وصياغة) لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء... (ويفسد) الصرف (بخيار الشرط والأجل) لإخلالهما بالقبض (ويصح مع إسقاطهما في المجلس) لزوال المانع وصح خيار رؤية وعيب في مصوغ لا نقد.

وفي الرد: (قوله: أي ما خلق للثمنية) ذكر نحوه في البحر. ثم قال: وإنما فسرناه به ليدخل فيه بيع المصوغ بالمصوغ أو بالنقد، فإن المصوغ بسبب ما اتصل به من الصنعة لم يبق ثمنا صريحا، ولهذا يتعين في العقد ومع ذلك بيعه صرف اه."

(کتاب البیوع، باب الصرف، 259۔5/257، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100597

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں