کرنسی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس میں انویسٹمینٹ کرنا اور اس سے كمانا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ کرنسی نوٹوں اور مروجہ سکوں کے بارے میں علماء کا اختلاف رہا ہے، بعض حضرات کی تحقیق یہ ہے کہ کاغذی نوٹ بذاتِ خود خلقتًا ثمن یا مال نہیں، بلکہ مال کی سند اور رسید کے طور پر ہیں۔ جب کہ ہمارے دارلافتاء کے نزدیک راجح یہ ہے کہ یہ نوٹ اور سکے قائم مقام ثمن اور اصطلاحی ثمن ہیں۔
نیز واضح رہے کہ کسی بھی کرنسی کو خرید کر رکھنا اور پھر اس کے ریٹ مہنگے ہوجانے کے بعد اسے بیچ کر نفع کمانا حلال ہے، البتہ کرنسی کے بدلے کرنسی کی جو بیع ہوتی ہے ، اس کی حیثیت بیع صرف کی ہے؛ اس لیے اس طرح کی بیع میں ادھار جائز نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ سودا نقد کیا جائے اور مجلسِ عقد میں ہاتھ کے ہاتھ ہی جانبین سے عوضین پر قبضہ بھی ہوجائے ، ورنہ بیع فاسد ہوجائے گی۔
اور اگر ایک ہی ملک کی کرنسی کا اسی ملک کی کرنسی کے عوض معاملہ کیا جائے تو سودا نقد ہونے کے ساتھ ساتھ جانبین سے برابری بھی شرط ہوگی، ورنہ سود ہوجائے گا۔
لہذا ایسے تمام سودے ناجائز ہیں جن میں کرنسی کی خریدوفروخت ادھار ہوتی ہے ، یا نقد ہوتی ہے مگر عقد کے دونوں فریق یا کوئی ایک فریق اپنے حق پر قبضہ نہیں کرتا ۔الحاصل تقابض نہ پائےجانے کی وجہ سے ایسے سودے فاسد ہوں گے اور نفع حلال نہ ہوگا۔
واضح رہے کہ یہ حکم مروجہ کرنسی کے کاروبار کا ہے، آج کل ڈیجیٹل کرنسی کے نام سے جو کرنسی متعارف ہورہی ہے، اس میں انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ہے۔
شامی میں ہے:
"والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعًا."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 501)، کتاب البیوع، ط: سعید)
شامی میں ہے:
'' (هو) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنساً بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة، (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)''۔
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 257)، باب الصرف)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن