بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیٹی (بی سی) ڈالنے کا حکم


سوال

 کمیٹی کھولنا کیسا ہے،  یعنی دس بارہ لوگ یا چند لوگ مل کر کچھ روپیہ جمع کرتے ہیں اور جو کمیٹی چلانے والا ہوتا ہے، وہ پورا روپیہ  پہلے  مہینہ اٹھا لیتا ہے، مثلاً  ایک لاکھ  کی کمیٹی ہے جو کمیٹی چلاتا ہے، وہ پہلا مہینہ ایک لاکھ روپیہ لے گا جو آخر میں لے گا، وہ بھی ایک لاکھ روپیہ لے گا، مگر جو درمیان میں جتنالینا چاہے گا اسی اعتبار سے سب پہ ضرب کر دیا جائے گا،  سترہزار  ہو یا 80  ہزار  ہو یا90 ہزار، کمیٹی اور آخری مہینے والےکا منافع اور بیچ میں لینے والوں کا نقصان کا کیا حکم ہے؟

جواب

کمیٹی (بیسی)کامروجہ طریقہ قرض کے لین دین کامعاملہ ہے جس کا مقصد باہمی تعاون وتناصرہے ۔یہ معاملہ مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے :

بی سی (کمیٹی) میں تمام شرکاء برابر رقم جمع کرائیں، اور انہیں برابر رقم دی جائے اورتمام شرکاءاخیرتک شریک رہیں (ایسانہ ہوکہ جس کی کمیٹی نکلتی جائےوہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ ہوتاجائے) اور بولی لگاکر فروخت نہ کی جائے تو اس طرح کی بی سی (کمیٹی) ڈالنا جائزہے۔

اگر اس میں غلط شرائط لگائی جائیں، مثلاً: کسی کو کم، کسی کو زیادہ دینے کی شرط یا بولی لگاکر فروخت کی جائے یا جس کی کمیٹی نکلتی جائے وہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ قرار پائے تو یہ صورتیں جائز نہیں ہیں،  بعض صورتیں سود  اور بعض جوے  اور سود کے زمرے میں داخل ہوں گی۔

اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ ہر شریک کو ہر وقت بطورِ قرض دی ہوئی اپنی رقم واپس لینے کے مطالبہ کا پورا حق ہو، اس پر جبر نہ ہو۔

نیز تمام شرکاء  کی باہمی رضامندی سے اگر ابتداءً یہ طے ہوجائے کہ پہلی کمیٹی منتظم لے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں تمام شرکاء کی رضامندی سے منتظم کا پہلے مہینے کمیٹی لینا جائز ہے، لیکن درمیان میں لینے والے کو  کم پیسے دینا اور آخر میں لینے والے کو زیادہ پیسے دینا جائز نہیں ہے۔اس شر  ط کے ہوتے ہوئے یہ کمیٹی ناجائز  ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: کل قرض جر نفعاً فهو  حرام) أی اذا کان مشروطاً."

(ج:۵،ص:۱۶۶،ط:سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں